خاندان کے افراد کے ہاتھوں ہر گھنٹے میں پانچ خواتین کا قتل، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ برس قتل ہونے والی نصف سے زیادہ خواتین اور لڑکیوں کو قریبی رشتہ دار یا ساتھیوں نے قتل کر دیا۔ ادارے کے مطابق حقیقت کہیں زیادہ خراب ہونے کا امکان ہے۔

خاندان کے افراد کے ہاتھوں ہر گھنٹے میں پانچ خواتین کا قتل، اقوام متحدہ
خاندان کے افراد کے ہاتھوں ہر گھنٹے میں پانچ خواتین کا قتل، اقوام متحدہ
user

Dw

اقوام متحدہ نے خواتین کے ساتھ تشدد سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سن 2021 میں عالمی سطح پر کم از کم 45,000 خواتین اور لڑکیاں اپنے ساتھیوں یا پھر خاندان کے افراد کے ہاتھوں قتل کر دی گئیں۔

منشیات، جرائم اور خواتین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این او ڈی سی) کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھنٹے پانچ سے زیادہ خواتین یا لڑکیاں اپنے خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں ہی قتل کر دی جاتی ہیں۔


اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ گرچہ خواتین کے قتل سے متعلق اس کے اعداد و شمار ''خطرناک حد تک بہت زیادہ ہیں '' تاہم حقیقی اعداد و شمار اس سے بھی کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

گھر بھی محفوظ جگہ نہیں

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس ایک اندازے کے مطابق 81,100 خواتین اور لڑکیوں کو دانستہ طور پر قتل کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے دفاتر کا کہنا ہے کہ ''گزشتہ برس دانستہ طور پر قتل ہونے والی تمام خواتین اور لڑکیوں میں سے، تقریباً 56 فیصد کو ان کے قریبی ساتھیوں یا خاندان کے ہی دیگر افراد نے قتل کیا۔۔۔۔۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ بہت سی خواتین اور لڑکیوں کے لیے ان کا گھر بھی محفوظ جگہ نہیں ہے۔''


اس رپورٹ میں یہ بات بھی تسلیم کی گئی ہے کہ مجموعی طور پر مردوں اور لڑکوں کو قتل کرنے کا امکان بھی بہت زیادہ ہے، جو کہ تمام متاثرین میں سے 81 فیصد ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کے نتائج کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کو خاص طور پر اپنے گھروں میں ہی صنفی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ سن 2021 میں خواتین کے سب سے زیادہ قتل ایشیا میں ریکارڈ کیے گئے، جہاں تقریبا 17,800 خواتین متاثر ہوئیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کے خلاف خاندانی تشدد کے حوالے سے افریقہ دوسرا مہلک ترین براعظم ہے، جہاں 17,200 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔


بہتری میں بہت کم پیش رفت

اس حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''دستیاب شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جنسی بنیاد پر خواتین اور لڑکیوں کے قتل روکنے کی سمت میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یورپی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں خواتین اور لڑکیوں کے خاندانی قتل کے واقعات میں 19 فیصد کی کمی آئی ہے، جب کہ اسی عرصے کے دوران امریکہ میں اوسطاً 6 فیصد کمی دیکھی گئی۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2020 میں کووڈ 19 کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کا عرصہ ممکنہ طور پر شمالی امریکہ میں خواتین اور لڑکیوں کے لئے ''خاص طور پر مہلک'' ثابت ہوا۔ اس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے دوران خواتین کے خلاف جو تشدد ریکارڈ کیا گیا وہ سن 2015 کے بعد سے اتنی تعداد میں کبھی بھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کی کمی کی وجہ سے وہ افریقہ، ایشیا اور دنیا کے بعض دیگر حصوں میں باقی اوقات کے دوران خواتین کے خلاف تشدد کے رجحانات کی تفصیلات جمع نہیں کر سکا۔ اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ ''اس بات کو یقینی بنا کر کہ ہر متاثرہ شخص کو شمار کیا جائے، ہم اس بات کو بھی یقینی بنا سکتے ہیں کہ مجرموں کا محاسبہ کرنے کے ساتھ ہی انصاف فراہم کیا جائے۔''


اقوام متحدہ نے صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے سیاسی عزم پر زور دیا اور کہا کہ اس کے تحت صنفی مساوات کے حق میں پالیسیاں متعارف کرانا، خواتین کے حقوق کی تنظیموں کو مالی مدد فراہم کرنا اور تشدد کی ''روک تھام کے لیے وافر مقدار میں وسائل مختص کرنا'' بہت ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔