یونان میں تارکین وطن کے خلاف تشدد معمول بن گیا، ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز

ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نامی امدادی تنظیم کے مطابق یونانی اور یورپی اہلکاروں نے تارکین وطن کو واپس دھکیل دینا اور ان سے بدسلوکی اب اپنا معمول بنا لیے ہیں۔

یونان میں تارکین وطن کے خلاف تشدد معمول بن گیا، ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز
یونان میں تارکین وطن کے خلاف تشدد معمول بن گیا، ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز
user

Dw

ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نامی امدادی تنظیم کے مطابق یونانی اور یورپی اہلکاروں نے تارکین وطن کو واپس دھکیل دینا اور ان سے بدسلوکی اب اپنا معمول بنا لیا ہے۔ اس سال اب تک تقریباً تیس ہزار نئے تارکین وطن یونان پہنچ چکے ہیں۔

اس حوالے سے میڈیکل چیریٹی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی طرف سے گزشتہ روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونانی حکام تارکین وطن کے ساتھ مسلسل ایسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں، جو مبینہ طور پر غیر قانونی ہے اور بدسلوکی کے زمرے میں آتا ہے۔


یہ رپورٹ مختلف خیراتی اداروں، امدادی کارکنوں اور ترک حکام کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کا اعادہ کرتی ہے۔ ایتھنز حکومت کے خلاف ترکی کے ایسے الزامات میں یہ کہا جاتا ہے کہ بحیرہ ایجیئن میں اور دونوں ممالک کے مابین زمینی سرحد پر بھی یونانی حکام یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔

ایتھنز میں یونانی حکومت تاہم ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اسے یونان کی قومی سرحدوں اور یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو غیر قانونی ترک وطن سے بچانے کی ضرورت ہے۔ یونانی حکام نے سرحدی نگرانی کے یورپی ادارے فرنٹیکس کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر بحیرہ ایجیئن میں اپنا حفاظتی گشت بھی بڑھا دیا ہے۔


ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کا استدلال

ایم ایس ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے، ''ایم ایس ایف کی ٹیموں نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ تارکین وطن کو سرحدوں سے پیچھے دھکیل دینے کا عمل اب معمول بن چکا ہے اوریونان میں تحفظ کے متلاشی انسانوں کے لیے تحفظ کی مکمل عدم موجودگی پائی جاتی ہے۔‘‘

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''وسیع اور قابل اعتماد شواہد کے باوجود یونانی حکام، یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کا محاسبہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘ ایم ایس ایف نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی سرحدوں پر پائی جانے والی صورت حال ''یورپی یونین کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جو ضرورت مند انسانوں کے خلاف مسلسل تشدد کو تقویت دیتی ہیں۔‘‘


اس فلاحی امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ یورپ اور یونان میں احتساب کا دیرینہ اور سنگین فقدان پایا جاتا ہے۔ اس ادارے کے مطابق اسے باوردی افسران اور نامعلوم نقاب پوش افراد کی طرف سے تحفظ کے متلاشی افراد پر تشدد، جسمانی حملوں اور بچوں، عورتوں اور مردوں کی جسمانی تلاشی کے واقعات کی شہادتیں ملی ہیں، جنہیں اس نے باقاعد ریکارڈ بھی کیا ہے۔

ایم ایس ایف نے کہا کہ اس نے گزشتہ دو سالوں میں تقریباً 8,000 لوگوں کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی ہے، جن میں سے 1500 سے زیادہ بچے تھے۔ اس تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے ڈاکٹروں کے زیر علاج زیادہ تر مریضوں نے بتایا کہ وہ متعدد مرتبہ بدسلوکی اور واپس دھکیلے جانے کے عمل سے بال بال بچے جبکہ بہت سے دیگر مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں تو ''پہنچتے ہی تشدد کے کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘ ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ بحیرہ ایجیئن کے مختلف جزائر پر اس کی امدادی ٹیموں نے جنسی تشدد سے بمشکل بچ جانے والے 467 افراد کا بھی علاج کیا۔


یونان میں کتنے تارکین وطن پہنچ رہے ہیں؟

یونان کی ترک وطن کے امور کی وزارت نے اسی ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ 2022ء کے وسط میں تارکین وطن کی آمد میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور پھر ستمبر میں ان کی تعداد عروج پر پہنچ گئی۔

2023 ء کے پہلے نو مہینوں میں ان کی تعداد 29,700 تک پہنچ گئی، جبکہ پچھلے سال اسی مدت میں یہ تعداد 11 ہزار رہی تھی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یونان اور ترکی دسمبر میں غیر قانونی ترک وطن کو محدود کرنے سے متعلق یورپی یونین کے 2016ء کے معاہدے کی تجدید پر بات چیت کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔