سول نافرمانی: تہران میں رقص کرتی لڑکیوں کی ویڈیو وائرل

بغیر حجاب کے پانچ ایرانی لڑکیوں کے ڈانس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا رکھی ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شیئر کردہ 40 سیکنڈ کے اس کلپ کو ٹوئٹر پر ہزاروں بار شیئر کیا گیا۔

سول نافرمانی: تہران میں رقص کرتی لڑکیوں کی ویڈیو وائرل
سول نافرمانی: تہران میں رقص کرتی لڑکیوں کی ویڈیو وائرل
user

Dw

یہ ویڈیو ایرانی دارالحکومت تہران کے مغربی علاقے اکباتان میں بنائی گئی۔ نائجیرین گلوکارہ ریما کے گانے 'کام ڈاؤن‘ پر نوجوان ایرانی لڑکیاں مغربی لباس پہنے کھلے بالوں کے ساتھ رقص کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ پس منظر میں اس علاقے کی بلند عمارتیں دکھائی دیتی ہیں، یہ علاقہ ایران میں حالیہ مظاہروںکے اہم مقامات میں سے ایک تھا۔

جرمن صحافی نتالی امیری نے، جو ایران سے جرمن پبلک براڈ کاسٹر کی نامہ نگار بھی رہ چکی ہیں، اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں حکومت کے خلاف سول نافرمانی کے حوالے سے تقریبا ہر ممکن پہلو موجود ہے


ایرانی صحافی ارشاد علیجانی فرانسیسی میڈیا کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ دنیا میں تقریبا ہر جگہ یہ ویڈیو صرف ’جنریشن زیڈ‘ کے نوجوانوں کے رقص کی ریکارڈنگ تھی، لیکن ایران میں یہ ایک سیاسی عمل ہے، ایک مذہبی حکومت کے خلاف احتجاج ہے۔

ایران میں سرعام رقص ممنوع ہے

ایران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر رقص کرنا ممنوع ہے۔ حال ہی میں ایک نوجوان بلاگر جوڑے کو اس لیے قید کی سزا سنا دی گئی کیوں کہ انہوں نے تہران میں ’فریڈم ٹاور‘ کے سامنے رقص کرتے ہوئے خود کو فلمایا تھا۔ اس واقعے میں بھی خاتون نے حجاب کے لازمی قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔


ایران میں حجاب پہننے کی شرط کے خلاف مظاہروں کا آغاز ستمبر میں ہوا تھا لیکن کچھ ہی دنوں میں یہ مظاہرے حکومت کے خلاف تحریک بن گئے۔ ایرانی حکومت اور سیکورٹی ادارے مظاہرین کے خلاف طاقت کا شدید استعمال بھی کرتے دکھائی دیے۔ اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور چار نوجوان ایرانی شہریوں کو پھانسی تک دے دی گئی۔

سختی برتے جانے کے باعث سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم، حال ہی لڑکیوں کو سکول میں زہر دیے جانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد عوامی سطح پر مظاہرے دوبارہ شروع ہو چکے ہیں۔ اساتذہ اور والدین ایسے واقعات کی وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ سکولوں میں ہڑتالیں بھی ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔