پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار دیکھنا چاہتے ہیں، امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان ان دنوں یکے بعد دیگرے کئی اقتصادی چیلنجز سے دوچار ہے اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔

پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار دیکھنا چاہتے ہیں، امریکہ
پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار دیکھنا چاہتے ہیں، امریکہ
user

Dw

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کے روز پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، "یہ ایک چیلنج ہے جس سے ہم واقف ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔"

نیڈ پرائس کا کہنا تھا، "ہم پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں سے جہاں تک ممکن ہو تعاون کرتے ہیں لیکن آخر کار یہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے درمیان بات چیت پر منحصر ہے۔"


جب نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کے حوالے سے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ امریکہ کی کیا بات ہو رہی ہے تو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، "ہمارے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ہونے والی یہ گفتگو اکثر تکنیکی ایشوز پر مبنی ہوتی ہے۔"

نیڈ پرائس نے کہا، "اکثر اوقات یہ محکمہ خزانہ اور ہمارے پاکستانی شراکت داروں کے درمیان جاری رہتی ہے لیکن پاکستان کا میکرو اکنامک استحکام محکمہ خارجہ اور ہمارے ہم منصبوں، وائٹ ہاؤس، محکمہ خزانہ اور دیگر محکموں کے درمیان بات چیت کا اہم جزو ہے۔"


امریکہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب پاکستان کی خراب معاشی صورتِ حال کے باعث دیوالیہ ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور ملک میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پوری کرنے کے لیے منی بجٹ لانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی

حالانکہ حکومت ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے اس کے باوجود رپورٹس کے مطابق اس کے زرمبادلہ کے ذخائر پانچ ارب ڈالر سے بھی نیچے گر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر گر کر 4.3 ارب ڈالر رہ گئے تھے، جو تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی بتائے جا رہے ہیں۔


پاکستان مختلف بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بات چیت کر رہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیویا سے بات چیت کی تھی۔ اور مالی امداد کی اگلی قسط جاری کرنے کی راہ میں حائل تعطل کو ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔

آئی ایم ایف نے منظور کردہ قرض کی نئی قسط جاری کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ گزشتہ برس 6 ارب ڈالر کا قرض بحال کرنے سے قبل پاکستان نے جو وعدے کیے تھے اسے پورا نہیں کیا۔


یہ رقم بنیادی طور پر گذشتہ سال نومبر میں ہی جاری ہونا تھی، جس کے جاری نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے پاس صرف تین ہفتے کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے زرمبادلہ رہ گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کا ایک وفد اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔