امریکہ میں تیس دنوں کے اندر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم

وائٹ ہاوس نے تمام وفاقی ایجنسیوں کو حکومت کے جاری کردہ آلات سے ٹک ٹاک کوتیس دنوں کے اندر نکال دینے کا حکم دیا۔ کینیڈا نے بھی حکومتی اہلکاروں کے آلات میں اس ایپ کے استعمال کو ممنوع کر دیا۔

امریکہ میں تیس دنوں کے اندر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم
امریکہ میں تیس دنوں کے اندر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم
user

Dw

امریکی مینجمنٹ اور بجٹ دفتر کی ڈائریکٹر شلانڈا یونگ نے پیرکے روز ایک حکومتی حکم نامہ جاری کرکے وفاقی ایجنسیوں کو چینی ملکیت والے سوشل میڈیا ایپ کو "ہٹانے اور انسٹالیشن کی اجازت نہ دینے" نیز حکومتی آلات سے "انٹرنیٹ ٹریفک ممنوع کرنے" کی ہدایت دی۔

امریکی وفاقی چیف انفارمیشن سکیورٹی افسر کرس ڈے روشا نے کہا، "یہ ہدایت نامہ ہمارے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے اور امریکی عوام کی سلامتی اور رازداری کے تحفظ کے حوالے سے انتظامیہ کے عزم کا حصہ ہے۔"


امریکی کانگریس نے اس ڈیڈ لائن کو لازمی قرار دیا تھا۔ اس نے دسمبر میں وفاقی ملازمین کو قومی سلامتی کے خطرات کے تناظر میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ٹک ٹاک کی ملکیت والی امریکی کمپنی بائٹ ڈانس ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کا یہ اقدام نصف سے زیادہ امریکی ریاستوں کے ساتھ ساتھ یورپی کمیشن، تائیوان اور حال ہی میں کینیڈا کی جانب سے بھی اسی طرح کی ہدایات جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔


ٹک ٹاک پر مکمل پابندی پر امریکی سول لبرٹیز یونین کا انتباہ

امریکی کانگریس کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی منگل کے روزایک بل پر ووٹنگ کرنے والی ہے، جس میں صدر بائیڈن کو تمام شہریوں کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے لیے نئے اختیارات دیے گئے ہیں۔ امریکہ میں 100ملین سے زیادہ افراد ٹک ٹاک ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔

ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مائیکل میک کاول کا کہنا تھا، " ٹک ٹاک چین کو اپنے صارفین پر نگاہ رکھنے اور ہیرا پھیری کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ یہ امریکیوں کے ڈیٹا کو اپنی ناپاک سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کی اجازت دیتا ہے۔" امریکن سول لبرٹیز یونین نے ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف متنبہ کیا ہے۔


یونین کی سینیئر پالیسی مشیر جینا لیونٹوف نے ایک بیان میں کہا، "کانگریس کو اس سوشل میڈیا کے پورے پلیٹ فارم کو سینسر نہیں کرنا چاہئے اور امریکیوں سے اظہار رائے کی آزادی کے ان کے آئینی حق کو نہیں چھیننا چاہئے۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہمیں ملک بھر اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ اپنے خیالات، نظریات اور آراء کا تبادلہ کرنے کے لیے ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال کرنے کا حق ہے۔"


کینیڈا حکومت نے بھی سرکاری آلات میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی

دریں اثنا کینیڈا بھی تمام سرکاری آلات سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے والا نیا ملک بن گیا ہے۔ اس حکم کا اطلاق منگل کے روز سے ہو رہا ہے۔ حکومت نے پیر کے روز کہا کہ کینیڈا کے چیف انفارمیشن آفیسر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ "یہ رازداری اور سلامتی کے لیے خطرے کی ناقابل قبول سطح کو پیش کرتا ہے۔"

ٹک ٹاک نے کہا کہ یہ فیصلہ "متجسس" ہے کیونکہ یہ "کسی مخصوص سکیورٹی تشویش کا حوالہ دیے بغیر یا ہم سے کوئی سوال پوچھنے کے لیے رابطہ کیے بغیر کیا گیا ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔