افغان طالبان سے نمٹنے کے لیے تازہ فکر و خیال کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر افغان طالبان سے نمٹنے کے بارے میں ایک 'آزادانہ تجزیے' کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ 'تازہ سوچ و فکر' کی ضرورت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ آخر افغانستان کی طالبان حکومت سے کیسے نمٹا جائے۔ سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف طالبان کے کریک ڈاؤن سمیت ملک کو پیش دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نئی فکر و سوچ اور آزادانہ سفارشات کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے لیے متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نصیبہ نے کہا کہ ''کونسل ایک مشکل ترین بحران کے حوالے سے، بیرونی مہارتوں اور تازہ سوچ و فکر پر مبنی، ایک محتاط نیز مناسب رد عمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بنیادی طور پر یہ کہہ رہی ہے کہ افغانستان کے لیے حسب معمول طریقہ کار کافی نہیں ہے۔''


متحدہ عرب امارات اور جاپان نے مشترکہ طور پر یہ قرارداد پیش کی تھی، جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش سے کہا گیا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد پینل تشکیل دیں۔ اس قرارداد کو سلامتی کونسل نے اتفاق رائے منظور کر لیا۔ لانا نصیبہ کا کہنا تھا، ''اگست 2021 سے ہی افغانستان انتہائی تشویشناک راستے پر گامزن ہے۔''

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ بحران جس پیمانے کا ہے، وہ معمول کے طریقہ کار سے ایک علیحدہ راستے کا مطالبہ کرتا ہے۔ کونسل میں آج پیش کی جانے والی تجاویز اس بات کی عکاس ہیں کہ افغانستان کو غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے۔''


ان کا مزید کہنا تھا۔ ''ہمیں امید ہے کہ تجزیے کا عمل ایسی قابل اعتبار تجاویز پیش کرے گا کہ جس پر مختلف متعلقہ بین الاقوامی اور علاقائی کردار ملک کے ایک مشترکہ ویژن کے لیے متحد ہو سکتے ہیں اور پھر ہم سلامتی کونسل میں اس ویژن کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔''

طالبان کی جانب سے مسائل کیا ہیں؟

سن 2021 میں جب طالبان نے افغانستان کے اقتدار پر قبضہ کیا تو بہت سے لوگوں کو یہ توقع تھی کہ سخت گیر اور بنیاد پرست گروپ اس بار قدرے مختلف انداز میں حکومت کرے گا۔ طالبان نے کچھ امید افزا بیانات بھی دیئے جو مثبت تبدیلی کی جانب ایک اشارہ تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ انہوں نے اسلامی قانون یا شریعت کی اپنی سخت تشریح کو دوبارہ نافذ کرنا شروع کر دیا۔


لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے اسکول جانے سے روک دیا گیا ہے، خواتین پر بھی زیادہ تر ملازمتوں کے ساتھ ساتھ پارکوں اور جم جیسی عوامی جگہوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ خواتین کو مرد رشتہ دار کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں اپنے چہرے کو ڈھانپنا بھی لازمی ہے۔

قرارداد میں افغانستان کو درپیش دیگر چیلنجز کی فہرست بھی پیش کی گئی ہے، جس میں سنگین انسانی صورتحال، مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے مسائل، سلامتی اور دہشت گردی کا مسائل، منشیات کی پیداوار، سماجی وہ اقتصادی ترقی کی ضروریات، بات چیت کو فروغ دینے اور قانون و طرز حکمرانی کو بہتر بنانے جیسی باتیں شامل ہیں۔


اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل حالیہ دنوں میں یوکرین سمیت دیگر مسائل پر منقسم رہی ہے، تاہم اس بار متفقہ طور پر سکریٹری جنرل گوٹیرش کو ہدایت کی ہے کہ وہ نومبر کے وسط تک، ''متعلقہ سیاسی اور انسانی ہمدردی پر مبنی، مستقبل کی طرف رہنمائی کرنے والے مربوط نقطہ نظر کے ساتھ تازہ سفارشات و خیالات پر مبنی ایک رپورٹ پیش کریں۔''

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے یہ تجاویز اقوام متحدہ کے دائرے کے اندر اور باہر دونوں سے بھی ہو سکتی ہیں صرف شرط یہ ہے کہ انسان دوستی اور ترقیاتی نکتہ نظر پر مبنی ہوں۔ ایک الگ قرارداد میں اس نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن میں مزیدایک برس کے لیے توسیع کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */