’یورپی یونین مہاجرین کے لیے ایک منصفانہ لائحہ عمل تلاش کرے‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ نے یورپی یونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اپنی بیرونی سرحدوں پر مہاجرین سے متعلق ایک مشترکہ اور منصفانہ لائحہ عمل اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔

’یورپی یونین مہاجرین کے لیے ایک منصفانہ لائحہ عمل تلاش کرے‘
’یورپی یونین مہاجرین کے لیے ایک منصفانہ لائحہ عمل تلاش کرے‘
user

Dw

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ روہنسٹروتھ باؤر کا کہنا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کے لیے یورپی سرحدوں کے اندر آنے کے امکانات کے پیش نظر یورپی یونین کو ''ایک منصفانہ اور مشترکہ عمل‘‘ اختیار کرنا چاہیے۔ منگل کو جرمن شہر بیلے فیلڈ کے ایک اخبار ''نوئین ویسٹ فیلیشن‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا،''سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینا کوئی جرم نہیں ہے۔ اس لیے ان لوگوں کو جیل جیسے کیمپوں میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور نہ ہی انہیں ایسے حالات میں رکھا جانا چاہیے۔‘‘

روہنسٹروتھ باؤر نے ساتھ ہی یہ بھی کہا،'' مثبت بات یہ ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے داخلہ اب آخر کار پہلی بار اس اہم موضوع پر گفتگو کے لیے ایک میز پر آئے ہیں اور ایک مشترکہ نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔‘‘


انہوں نے کہا کہ خاص طور سے بچوں کو ہر حال میں تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے کیوں کہ دنیا بھر میں مہاجرت اختیار کرنے والوں کی کل تعداد کا 40 فیصد بچوں پر مشتمل ہے۔ ان کے بقول،''انہیں ہماری طرف سے خصوصی تحفظ کی ضرورت ہے۔ وہ اقدار، جن کی ہم نمائندگی کرتے ہیں ان کے اعتبار سے قومی سرحدیں اب ' کاروباری وزٹنگ کارڈ‘ بن گئی ہیں۔‘‘

روہنسٹروتھ باؤر نے یوکرین کے پناہ گزینوں کے لیے آسان ضوابط کے نقطہ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ افغانستان کے مہاجرین کے مقابلے میں کیوں یوکرین کے مہاجرین کے لیے مختلف قوانین لاگو ہیں۔ وہ کہتے ہیں،'' جو آسان اور تیز رفتار قواعد اور طریقہ کار یوکرینی مہاجرین کے لیے اپنایا گیا ہے، وہی قوانین دیگر مہاجرین پر لاگو کیے جانا چاہئیں۔‘‘


یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کو یورپی یونین میں عارضی تحفظ فراہم کر دیا جاتا ہے۔ یورپی یونین میں پناہ کے طریقہ کار سے گزرے بغیر انہیں ورک پرمٹ مل جاتا ہے اور سماجی امداد تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ طبی دیکھ بھال اور تعلیمی نظام میں بھی انہیں تمام مراعات مل جاتی ہیں۔ یورپی معاشروں کو دیگر مہاجرین کے لیے بھی ان خدمات کا بندوبست کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔