یوکرینی باشندے روسی فورسز کی طرف سے شہریت تبدیل کرنے پرمجبور

مقبوضہ مشرق میں رہنے والے یوکرینی باشندوں کو روسی شہریت لینے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے، بصورت دیگر انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوکرینی باشندے روسی فورسز کی طرف سے شہریت تبدیل کرنے پرمجبور
یوکرینی باشندے روسی فورسز کی طرف سے شہریت تبدیل کرنے پرمجبور
user

Dw

خالی بسوں کا ایک قافلہ روسی ملکی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی کے ارکان کے ساتھ ایک یوکرینی مقبوضہ قصبے میں داخل ہوتا ہے۔ جہاں یہ اہلکار مقامی لوگوں کو روسی صدر کی طرف سے جاری ایک حکم نامہ پڑھ کر سناتے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ روسی شہریت کے بغیر یہاں رہنے والے لوگوں کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

یوکرینی فوج کے مطابق، ''ایف ایس بی کے اہلکار سختی سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ مقبوضہ مشرق میں رہنے والے روس کے حق میں اپنے یوکرینی پاسپورٹ سے دست بردار ہو جائیں ورنہ ان کی جائیداد فوری طور پر ضبط کرلی جائے گی اور انہیں ازسر نو آباد کیا جائے گا۔‘‘


روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق روس کے زیر قبضہ علاقوں خیرسون، زاپوریژیا، لوہانسک اور ڈونیٹسک میں رہنے والے یوکرینی شہری جو یوکرین کی اپنی شہریت برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ صرف یکم جولائی 2024 ء تک وہاں رہ سکتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں ان مقبوضہ علاقوں سے ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔

مسلسل دھمکیاں

ڈی ڈبلیو نے خیرسون اور زاپوریژیا کے مقبوضہ علاقوں کے لوگوں سے بات کی، جنہوں نے تصدیق کی کہ یوکرینی باشندوں کو روسی پاسپورٹ لینے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ سلامتی وجوہات کی بنا پریہ افراد اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے ہیں۔


خیرسون کے ایک عمر دراز شخص کا کہنا تھا،''روسی سپاہیوں نے ہمارے گھر کی ہر چیز کی تلاشی لی۔ جب میں نے انہیں اپنا یوکرینی پاسپورٹ دکھایا تو انہوں نے چیخ کر کہا کہ مجھے اسے روسی پاسپورٹ سے تبدیل کرلینا چاہیے ورنہ میری گاڑی چھین لی جائے گی اور مجھے ملک بدر کردیا جائے گا۔‘‘ زاپوریژیا کی ایک خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ روسی فوجیوں نے انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ فوراً روسی پاسپورٹ کے لیے درخواست نہیں دیں گی تو ان کے نوعمر بچوں کو جلا وطن کردیا جائے گا۔

ایک اور خاتون کو روسی فوجیوں کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں، جنہوں نے شہریت تبدیل کرنے سے انکار کردیا۔ بحر ازاف کے قریب رہنے والی اس خاتون نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم آخر تک ڈٹے رہیں گے، ہمیں روسی پاسپورٹ قبول نہیں ہیں، لیکن یہ صورت حال انتہائی ناقابل برداشت اور خوفناک ہے۔‘‘


آخراتنی جلدبازی کیوں ہے؟

خیرسون کی علاقائی کونسل کے فرسٹ ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں مقبوضہ علاقوں میں رہنے والوں پر دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا،''ان لوگوں کے لیے طبی دیکھ بھال تک رسائی اورشہروں کے درمیان نقل و حرکت کی آزادی محدود کردی گئی ہے جو روسی پاسپورٹ قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا،''ان کا خیال ہے کہ روسی اب دہشت گردی کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں اتنے زیادہ لوگ روسی شہریت حاصل نہیں کرنا چاہتے جتنی ماسکو کو توقع تھی۔‘‘ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق ماسکو بظاہر مقبوضہ علاقوں کو روس میں انضمام کو تیز کرنا چاہتا ہے تاکہ یوکرین پر حملے کو اپنے لوگوں کے سامنے اور بالخصوص 2024 ء کے صدارتی انتخابات کے دوران اپنی کامیابی کے طورپر پیش کرسکے۔


لوہانسک کے ایک علاقے کی رہنے والی ایک نوجوان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ روسی ڈیٹا بیس میں خود کو شامل کردیے جانے سے خوف زدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ کیا کریں۔ ''زیادہ تر آجرین لوگوں سے روسی پاسپورٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لیکن جب کوئی شخص روسی 'رہائشی پرمٹ'کے لیے درخواست دیتا ہے تو اسے خود کو قابض فورسز کے حوالے کرنا پڑتا ہے اور پھر انہیں جنگ میں شامل ہونے پر مجبور کیے جانے کا بھی خطرہ لاحق ہے۔‘‘

کییف سے متضاد اشارے

لوگوں کوروسی پاسپورٹ قبول کرلینا چاہیے یا نہیں؟ اس سوال پر یوکرینی سیاست دانوں میں متضاد رائے پائی جاتی ہے۔ یوکرینی پارلیمان میں انسانی حقوق کے کمشنر دیمترو لوبینیٹس نے ایک ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے یوکرینی باشندوں کو اگر اپنی جان کا خطرہ ہے تو انہیں روسی پاسپورٹ قبول کرلینا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یوکرین ایسے جبری پاسپورٹ کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگ اپنی یوکرینی شہریت سے محروم ہوجائیں گے۔‘‘


دوسری طرف عارضی مقبوضہ علاقوں کے انضمام کے وزیر میخائیلو پوڈولک کا کہنا ہے کہ یوکرینیوں کو روسی پاسپورٹ قبول نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''قابضین کے ساتھ تعاون نہ کریں، روسی پاسپورٹ قبول نہ کریں، اگر ممکن ہو تو بھاگ جائیں یا پھر ہماری فوج کے آنے کا انتظار کریں۔‘‘ یوکرینی صدر کے دفتر کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا،'' اگر آپ کو جبر و تشدد سے بچنے کے لیے روسی پاسپورٹ مجبوراً لینا پڑے تو لے لیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔