ٹوئٹر کا نیلا پرندہ گیا، ایکس نے نئے لوگو کی جگہ لے لی

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ارب پتی مالک ایلون مسک ٹوئٹر کو ایک ’ایوری تھنگ ایپ‘ کے طور پر فروغ دینا چاہتے ہیں۔ صارفین کی جانب سے لوگو کی تبدیلی پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

ٹوئٹر کا نیلا پرندہ گیا، ایکس نے نئے لوگو کی جگہ لے لی
ٹوئٹر کا نیلا پرندہ گیا، ایکس نے نئے لوگو کی جگہ لے لی
user

Dw

سترہ سالوں تک دنیا میں اپنے خیالات کے اظہار کی علامت کے طور پہچان بنانے والے ٹوئٹر کے نیلے پرندے کا لوگو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے ٹوئٹر کا نام ایکس رکھتے ہوئے ایک نئے لوگو کی نقاب کشائی کی ہے۔ پیر کے روز سیاہ پس منظر پر ایک اسٹائلائزڈ سفید X کے لفظ نے ٹویٹر کی ویب سائٹ پر پرانے لوگو کی جگہ لے لی تاہم موبائل ایپ پر نیلے رنگ کا پرندہ اب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اکتوبر میں ٹوئٹر سنبھالنے کے بعد سےمسک نے کہا ہے کہ وہ ٹوئٹرکا ایک ایسی ایپ کے طور پر تصور کرتے ہیں، جو صارفین کو سوشل میڈیا سے ہٹ کر متعدد خدمات پیش کر سکے، جیسے کہ آن لائن ادائیگیاں کی جا سکیں۔ یہ ایک ایسا آئیڈیا ہے، جو چین میں وسیع پیمانے پر مقبول WeChat ایپ کا آئینہ دار ہے۔


ایک اشتہاری ایجنسی آر جی اے کے عالمی اسٹریٹجی آفیسر ٹام مورٹن نے کہا کہ یہ تبدیلی مسک کے لیے کمپنی پر اپنی شناخت کا ٹھپہ لگانے کا آسان طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا، ''ٹوئٹر کے بدلتے ہوئے نام اور لوگو کا صارفین، مشتہرین یا مارکیٹ کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ٹوئٹر ایلون مسک کی ذاتی ملکیت ہے۔ انہوں نے قلعہ فتح کیا اور اب وہ اس پر اپنا جھنڈا لہرا رہے ہیں۔‘‘

نئے لوگو پر صارفین کی طرف سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا اور اس تبدیلی نے یہ الجھن پیدا کر دی کہ ٹویٹس کو اب کیا کہا جائے گا۔ مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے ماہرین نےکے مطابق اس ری برانڈ نے سالوں میں بنی ٹوئٹر کے نام کی شناخت کے خاتمے کا خطرہ مول لیا ہے۔


برطانوی ٹیلی کام کمپنی اسکائی کے ساتھ کام کرنے والی تخلیقی ایجنسی ''ہاؤس 337 ‘‘کے اسٹریٹجی لیڈ میٹ روڈس نے کہا، ''صرف چند برانڈز ہی وہ مقام حاصل کر سکے ہیں، جو ٹوئٹر کو ملا۔ عالمی خبر رساں اداروں میں جتنی بار ٹوئٹر کا حوالہ دیا گیا ایسا بہت کم دیکھا گیا ہے۔‘‘

پیر کو پلیٹ فارم پر پرانے لوگو کے حوالے سے "#GoodbyeTwitter" ٹرینڈ کر رہا تھا کیونکہ کچھ صارفین نے نئے لوگو پر تنقید کی تھی۔ مسک نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''جلد ہی ہم ٹوئٹر برانڈ اور آہستہ آہستہ تمام پرندوں کو الوداع کہہ دیں گے۔‘‘


'ایوری تھنگ ایپ‘

مسک نے اپنی کمپنیوں میں بار بار X حرف کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے 1999 میں ایک آن لائن بینک کے طور پر x.com کی مشترکہ بنیاد رکھی، جو بعد میں پے پال میں تبدیل ہو گیا۔ مسک نے 2017 میں یہ کہتے ہوئے پے پال سے اس ویب سائٹ کی ڈومین واپس خرید لی کہ اس نام کی ان کے لیے ایک ''جذباتی قدر‘‘ ہے۔

ڈومین x.com اب ٹوئٹر پر ری ڈائریکٹ ہوتی ہے۔ پانچ جون سے ٹوئٹر کے سی ای او کے طور پر کام کا آغاز کرنے والی لنڈا یاکارینو نے ایک میمو کے ذریعے ٹوئٹر ملازمین کو بتایا کہ X "عالمی قصبےکے چوراہے کو تبدیل کرنے کے لیے اور بھی آگے بڑھے گا۔"


اس میمو کے مطابق کمپنی آڈیو، ویڈیو، پیغام رسانی، ادائیگیوں اور بینکنگ میں نئے فیچرز پر کام کرے گی۔ اس پلیٹ فارم کو اپنے کاروبار کو نئے سرے سے ایجاد کرنے کے لیے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مسک کے ٹیک اوور کے بعد سےکمپنی کو چھانٹیوں، مشتہرین میں تیزی سے کمی اور تھریڈز میں زبردست اضافے، ٹوئٹر پر میٹا کے ردعمل کے ساتھ پریشان کن وقتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ارب پتی کا ٹویٹر کو X کے نام سے دوبارہ برانڈ کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر پیچیدہ ہو سکتا ہے: X کو ٹریڈ مارکس میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس کا حوالہ دیا جاتا ہے، اور Meta اور Microsoft سمیت کمپنیوں کے پاس پہلے سے ہی اسی خط کے دانشورانہ املاک کے حقوق موجود ہیں۔


چیپ مین یونیورسٹی میں مارکیٹنگ کے پروفیسر نکلاس میہر نے کہا کہ یہ ری برانڈ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ مسک نے ''ٹوئٹر کو ایک طاقتور سوشل نیٹ ورک کے طور پر بحال کرنے کے کسی بھی منصوبے کو ترک کر دیا ہے اور نیٹ ورک پر خرچ ہونے والے 44 بلین ڈالر کو صرف ایک ڈوبی ہوئی رقم سمجھتے ہیں۔" سوشل میڈیا کنسلٹنسی بٹن ہال کے سی ای او ڈریو بینوی نے کہا، "پچھلے چند ماہ ٹوئٹر پر ہنگامہ خیز رہے، اور مجھے نہیں لگتا کہ ایک نیا برانڈ سب کچھ حل کر دے گا۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔