ترکی: بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کی آماجگاہ

بلقان، قفقاذ اور عرب دنیا کے منظم ’کارٹلز‘ نے ترکی کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا ہے۔ ایسا اس ملک کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہوا ہے۔

ترکی: بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کی آماجگاہ
ترکی: بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کی آماجگاہ
user

Dw

ترکی ہمیشہ سے ایشیا اور یورپ کے مابین ایک ایسا سنگم رہا ہے، جو تجارتی، سیاحتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے انوکھے مواقع فراہم کرتا ہے۔

تازہ ترین واقعہ

منشیات کا کاروبار کرنے والے ایک سربیائی مشتبہ تاجر سلکو بؤژانچ کے خلاف چار نومبر کو گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا اور اسے ترکی کے شہر استنبول میں گرفتار کیا گیا۔ اس ''ڈرگ باس‘‘ کی تحویل میں ترکی کا پاسپورٹ تھا۔ اس کی گرفتاری کی خبر نے ایک ہلچل مچا دی۔ اس خبر کے عام ہوتے ہی ترکی کے ایک اپوزیشن لیڈر کمال کیلیچ دوروگلو نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا، ''دنیا بھر کے جرائم پیشہ لوگ ہمارے شہروں تک پہنچ گئے ہیں۔‘‘ ترک اپوزیشن لیڈر نے اپنے پیغام میں مزید تحریر کیا، ''ہمارے شہروں سے نکل جاؤ، ہم تمہیں تباہ و برباد کر دیں گے۔ اپنا کالا دھن لے کر یہاں سے نکل جاؤ۔‘‘


درحقیقت، برسوں سے بار بار ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ بین الاقومی جرائم پیشہ تنظیموں کے بہت سے رہنما اور ارکان ترکی کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ترکی میں مافیا سے جُڑے معاملات اور سرگرمیوں کی نشاندہی قتل کی بہت سے وارداتوں سے ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر اس سال 7 ستمبر کو سربیا کے ایک مشہور مجرم ژوان ووکوٹچ کا استنبول میں قتل ہوا تھا۔ اسے بلقان میں منشیات کے سب سے بدنام گروہ کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔ 2018 ء میں، جارجیا کے ایک مافیا باس گیوز زویادادزے کو ترک شہر انطالیہ میں قتل کیا گیا تھا۔

جرائم پیشہ افراد کے مرکز ترکی کیوں؟

ترکی جرائم پیشہ افراد کے لیے ایک اڈے کی حیثیت کیوں رکھتا ہے؟ اس بارے میں ترکی کی شہری پولیس کے سابق چیف ایدرن ایسکیشیہر نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے ترکی کے تجارتی، ثقافتی اور سیاحتی اعتبار سے نہایت اہم شہر استنبول کے رقبے اور وسعت کا ذکر کیا۔ اس شہر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 16ملین انسان آباد ہیں۔ سابق پولیس چیف کہتے ہیں، ''استنبول میں لوگوں کا بہت زیادہ آنا جانا ہے۔ ہر قسم کے لوگ یہاں آتے ہیں اور ان میں بہت سے ایسے ہوتے ہیں، جو جرائم کی دنیا سے وابستہ ہوتے ہیں۔‘‘ایدرن ایسکیشیہر کے مطابق گزشتہ سالوں کے دوران ترک شہروں میں غیر ملکی مافیا 'کارٹلز‘ کی موجودگی بڑھی ہے۔ خاص طور سے سابق سوویت ریاستوں، بلقان اور عرب علاقوں سے آنے والے مافیا گروہوں کی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔


ایک ترک صحافی تیمور سویکان نے بھی ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت میں اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''ترکی میں سب سے زیادہ فعال زیادہ تر جرائم پشہ تنظیموں کا تعلق بلقان اور قفقاز سےہے۔‘‘ سویکان لیبر یونین سے وابستہ روزنامہ BirGün کے لیے لکھتے ہیں۔ ان کے مطابق ترکی بلقان مافیا کی ایک آسان منزل بن چکا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ملک کا جغرافیائی محل وقوع ہے، کیونکہ یہاں منشیات کی اسمگلنگ کے مختلف راستے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔

کمزور جمہوریت

ترکی کو ایک کمزور جمہوریت سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف مافیا گروپس کے ترکی میں فعال ہونے کی بڑی وجہ اس ملک کی صورتحال بھی ہے۔ ترکی کی خفیہ سروس کے سابق نائب سربراہ سیوت اؤنش نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ اپنی گفتگو میں یہ سوال اُٹھایا کہ مجرمانہ تنظیمیں کس قسم کے ماحول میں کام کرنا پسند کرتی ہیں؟ اپنے اس سوال کا جواب خود ہی دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا،''جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو،جہاں وہ خود ریاستی اداروں سے رابطہ قائم کر سکتی ہوں۔‘‘سیوت اؤنش کا اشارہ ان قیاس آرائیوں کی طرف تھا، جن کے مطابق مافیا اور ترک ریاست کے ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ تعلقات ہیں۔ ان تعلقات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مافیا گروپس ترکی میں اپنی سرگرمیوں کو آسانی سے جاری رکھ سکتے ہیں۔


ریاست اور منظم جرائم ہیشہ تنظیموں کے درمیان اس نیٹ ورک کا انکشاف حال ہی میں مافیا کے باس سدات پیکر نے سوشل میڈیا کے ذریعے کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔