یورپ کی منفرد آزاد بستی، حشیش عام اور مشترکہ زندگی

ڈنمارک کا کرسچیانیا نامی محلہ آزاد طرز زندگی، چرس کی خرید و فروخت اور استعمال، ہپی طرز زندگی اور عجیب و غریب سیاسی نظریات کے حامل افراد کی وجہ سے مشہور ہے۔

یورپ کی منفرد آزاد منش بستی، حشیش عام اور مشترکہ زندگی
یورپ کی منفرد آزاد منش بستی، حشیش عام اور مشترکہ زندگی
user

Dw

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں یہ ایک بہت ہی دلچسپ علاقہ ہے، جس کا نام کرسچیانیا ہے۔ یہ نیم خود مختار علاقہ روایتی طور اپنے آزاد طرز زندگی کی وجہ سے نہ صرف ڈنمارک بلکہ پوری یورپ میں مقبول ہے۔ اس کی شہرت اب یورپی براعظم سے نکل کر دوسرے براعظموں میں بھی پھیلتی جا رہی ہے۔

چرس کی خرید و فروخت اور استعمال، ہپی طرز زندگی اور عجیب و غریب سیاسی نظریات کے حامل افراد اس محلے کی چند خصوصیات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں اور کرسچیانیا کے رہائیشیوں کی کچھ خاص نہیں بنتی۔


بیالیس سالہ اولے لائیک کے بقول کرسچیانیا میں کمیونٹی کے طور پر رہنا اور چیزوں کی مشترکہ ملکیت کی سوچ چلتی ہے۔ "یہاں لوگ بس اپنی من مانی کرتے ہیں۔"

کرسچیانیا کی شروعات

کوئی پچاس سال قبل چھ دوستوں نے ایک سابقہ فوجی بیرک پر قبضہ کر لیا اور اسے 'فری اسٹیٹ‘ قرار دے دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مقام ہپیز کا گڑھ بن گیا۔ وقت کے ساتھ اپنے منفرد طرز تعمیر، کھلے ماحول، چرس کے استعمال اور آزاد خیال لوگوں کی وجہ سے اس علاقے کی اپنی ہی ایک شناخت و ثقافت بن گئی۔


حکام کے ساتھ چار دہائیوں تک قانونی چارہ جوئی کے بعد سن 2012 میں کرسچیانیا کی قسمت کا فیصلہ ہوا۔ ڈینش حکومت نے چوراسی ایکڑ کی یہ پوری زمین ایک فاونڈیشن کو ساڑھے تیرہ ملین ڈالر میں فروخت کر دی۔ مذکورہ فاونڈیشن کرسچیانیا کے رہائیشیوں ہی کی قائم کردہ ہے۔

کوپن ہیگن کے اس 'نیم خود مختار‘ علاقے میں سات سو بالغ اور ڈیڑھ سو بچے رہائش پذیر ہیں۔ فاونڈیشن نے تمام مکانات کمیونٹی کے لوگوں کو کرائے پر دے رکھے ہیں۔


گو کہ اب وہاں بظاہر منشیات پر پابندی ہے اور علاقے میں ڈچ قوانین لاگو ہوتے ہیں، کرسچیانیا کے رہائشی اس کی منفرد ثقافت کی بقا اور تسلسل کے خواہش مند ہیں۔

آج ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن کے دل میں واقع کرسچیانیا دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ رہائشی مناسب قیمت کے عوض سیاحوں کو خصوصی ٹورز بھی کراتے ہیں۔ ریستوران، کیفے، کانسرٹ ہال اور مارکیٹیں، اب اس علاقے کی زینت ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔