'پولینڈ پر گرنے والا میزائل غالباً یوکرین سے داغا گیا تھا'

نیٹو اور اس کے رکن پولینڈ کے صدر دونوں کا کہنا ہے کہ پولش علاقے میں گرنے والا میزائل، جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے، غیر ارادی تھا اور غالباً پڑوسی ملک یوکرین سے داغا گیا تھا۔

'پولینڈ پر گرنے والا میزائل غالباً یوکرین سے داغا گیا تھا'
'پولینڈ پر گرنے والا میزائل غالباً یوکرین سے داغا گیا تھا'
user

Dw

منگل کے روز یوکرین پر جس وقت روس کی جانب سے میزائل حملے ہو رہے تھے، اسی دوران ایک میزائل پولینڈ میں بھی گرا، جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بالی میں جی 20 کی میٹنگ کے دوران نیٹو کے رکن ممالک کے سربراہوں نے صورت حال پر غور کرنے کے لیے ہنگامی میٹنگ کی۔

پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا کا کہنا تھا کہ "یوکرین کی دفاعی فورسز مختلف سمتوں میں اپنے میزائل داغ رہی ہے اور اس بات کا کافی زیادہ امکان ہے کہ ان میں سے کوئی ایک میزائل بدقسمتی سے پولینڈ کی سرزمین پر آگرا ہو۔"


انہوں نے مزید کہا، "یہ کوئی تشویش ناک بات نہیں ہے، بلاشبہ ایسی کوئی بات نہیں، جس سے کہا جاسکے کہ یہ پولینڈ پر کوئی ارادتاً حملہ تھا۔"نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے برسلز میں 30 ملکی فوجی اتحاد کی میٹنگ سے خطاب کے دوران پولش حکومت کی ابتدائی تفتیش کے نتائج کی تائید کی۔

انہوں نے کہا، "اس بات کا زیادہ امکان یہ کہ یہ یوکرین کا کوئی فضائی دفاعی میزائل رہا ہوگا۔" انہوں نے تاہم کہا کہ اس کے لیے اصل ذمہ دار روس ہے کیونکہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔


یوکرینی صدر زیلنسکی کا بیان

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے تاہم نیٹو اور پولش صدر کے خیالات سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ روس کی کارستانی ہے۔ زیلنسکی نے ٹیلی ویژن پر نشر اپنے ایک بیا ن میں کہا،"مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ہمارا میزائل نہیں تھا۔ اپنی فوج کی رپورٹوں کی بنیاد پر میں یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ روسی میزائل تھا۔"

یوکرینی صدر نے کہا کہ اس کی سرحد سے چھ کلومیٹر دور پرزیوڈو میں ایک کھیت پر گرنے والے میزائل کی تفتیش میں یوکرین کو بھی شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، اپنے اعلیٰ کمانڈروں کی رپورٹ کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ "یہ نہ تو ہمارا میزائل تھا اور نہ ہی ہم نے میزائل حملہ کیا تھا۔"


زیلنسکی نے کہا، "خدا نہ کرے، یوکرین کے فضائی دفاع کی وجہ سے کوئی ایک بھی شخص ہلاک ہو، اگر ایسا ہوا تو ہم معذرت کریں گے لیکن اس سے قبل تفتیش ضروری ہے اور ہمیں ڈیٹا تک رسائی چاہئے۔" تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ روس نے پولینڈ کو نشانہ بنایا ہے تو نیٹو بھی اس جنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔

میزائل حملے کے بعد پولینڈ اور نیٹو کے تجزیے سے قبل امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا تھا کہ یہ میزائل غالباً روس نے داغا تھا۔ انہوں نے تاہم یہ بھی کہا تھا کہ،"میں یقینی طورپر فی الحال یہ نہیں کہہ سکتا کہ دراصل ہوا کیا تھا۔" دریں اثنا روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ پولینڈ میں گرنے والے میزائل میں ماسکو کا ہاتھ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔