طالبان نے درجنوں خواتین اسٹوڈنٹس کو دبئی جانے سے روک دیا

افغانستان میں طالبان نے یونیورسٹی اسکالرشپ حاصل کرنے والی تقریباﹰ ایک سو خواتین کو متحدہ عرب امارات سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ ان لڑکیوں کو ایک اماراتی گروپ نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسپانسر کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

دبئی میں واقع الحبتور گروپ کے چیئرمین خلف احمد الحبتور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ طالبان حکومت نے ان کی جانب سے اسپانسر کردہ ایک سو خواتین کو جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا ہے۔

طالبان کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الحبتور نے کہا کہ وہ دبئی یونیورسٹی کے تعاون سے ان افغان خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کا ایک موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خواتین کے لیے رہائش اور سکیورٹی کا بھی بندوبست کر رکھا تھا۔


الحبتور کے مطابق افغان خواتین اسٹوڈنٹس کو متحدہ عرب امارات پہنچانے کے لیے خصوصی طیارے کا انتظام کیا گیا لیکن طالبان نے انہیں سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اپنے پیغام میں الحبتور نے افغان طالب علموں میں سے ایک لڑکی کی آڈیو بھی سنائی، جس نے کہا، ''ایک مرد محافظ ساتھ ہونے کے باوجود کابل کے ہوائی اڈے کے حکام نے ہمیں پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔‘‘

طالبان حکومت کے ترجمان اور وزارت خارجہ نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ طالبان نے اگست سن 2021 میں کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی اور ہائی اسکول کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ افغان خواتین کو تنہا بیرون ملک سفر کرنے بھی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف اپنے والد، بھائی یا شوہر کے ہمراہ سفر کر سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔