بھارت میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ

این سی آر بی کی سن 2021 کی رپورٹ کے مطابق سن 2020 کے مقابلے میں سن 2021 میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد میں 4.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔

بھارت میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ
بھارت میں طلبہ کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ
user

Dw

بھارت میں گزشتہ برس بھی بڑی تعداد میں طلبہ نے خودکشی کرلی۔ بھارت میں جرائم کے اعداد و شمار سے متعلق قومی ادارے (این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے گزشتہ برس یعنی سن 2021 میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔

این سی آر بی کی سن 2021 کی رپورٹ کے مطابق سن 2020 کے مقابلے میں سن 2021 میں طلبہ کی خودکشی کی تعداد میں 4.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔


گزشتہ پانچ برسوں میں مسلسل اضافہ

این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق سن 2016 سے سن 2021 کے درمیان طلبہ کی خودکشی کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ سن 2016 کے مقابلے میں سن 2021 میں یہ اضافہ تقریباً 27 فیصد ہے۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق سن 2016 میں 9478 طلبہ نے خودکشی کی، سن 2019 میں یہ بڑھ کر 10335 ہو گئی جب کہ سن 2021 میں 13089 طلبہ کی خودکشی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔

پچھلے پانچ برسوں کے دوران خودکشی کے مجموعی واقعات میں بھی 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سن 2016 میں خودکشی کی مجموعی تعداد 131008 تھی جو سن 2021 میں بڑھ کر 164033 ہو گئی۔


خودکشی کا تازہ واقعہ

مدھیہ پردیش میں آٹھویں درجے کے ایک طالب علم نے اپنی زندگی ختم کرلی۔ رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ 2 جنوری کو سدھی ضلع میں پیش آیا، جہاں چرہٹ کے نوودیہ ودیالیہ کے ایک طالب علم نے پورے کلاس میں ٹیچر کے ذریعہ مبینہ طور پر تذلیل کیے جانے سے مایوس ہو کر خودکشی کرلی۔

متوفی کے والد نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بیٹے نے پھانسی لگا کر اپنی جان دے دی۔ اس کے پاس سے ایک رقعہ ملا ہے جس میں لکھا ہے"میں اپنے ٹیچر اجیت پانڈے کی وجہ سے خودکشی کررہا ہوں۔ انہیں گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔" متوفی طالب علم نے لکھا ہے، "کیا کوئی غلطی کرنا گناہ ہے، ٹیچر پوری کلاس کے سامنے میری بے عزتی کرتے تھے۔ اور ایک بار کہا تھا کہ میں زہر پی کر اپنی زندگی ختم کرلوں۔"


امتحان میں ناکامی خودکشی کی سب سے اہم وجہ

این سی آر بی کے اعداود شمار کے مطابق سن 2021 میں "امتحان میں ناکامی" کے سبب مجموعی طور پر 1673 طلبہ نے خودکشی کرلی جو کہ مجموعی خودکشی کا تقریباً ایک فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 برس سے کم عمر کے خودکشی کرنے والے 1500 سے زائد نوجوانوں نے "امتحان میں ناکامی" کے سبب اپنی جان دے دی حالانکہ ان میں سے ہر ایک طالب علم نہیں تھا۔

انجینیئرنگ اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے مسابقتی امتحانات کی کوچنگ کے لیے مشہور راجستھان کے شہر کوٹا میں گزشتہ برس 14 طلبہ نے خودکشی کرلی تھی، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ تاہم طلبہ کے خودکشی واقعات میں مہاراشٹر سرفہرست جب کہ تمل ناڈو دوسرے نمبر پر رہا۔


لوگ کیا کہیں گے؟

ماہرین تعلیم اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بھارت میں طلبہ میں خودکشی کے واقعات کی اہم وجہ یہ ہے کہ انہیں ابتدا سے ہی تعلیم کی اہمیت سمجھنے کے بجائے امتحانات میں پرچہ لکھنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اور زیادہ سے زیادہ مارکس حاصل کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

ماہرتعلیم نرنجن ارادھیا کا کہنا تھا کہ بھارتی سماج میں بالخصوص طلبہ اور نوجوان ہمیشہ اسی فکر میں رہتے ہیں کہ"لوگ کیا کہیں گے" اور وہ اس کی وجہ سے خاصے دباو میں رہتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ صرف تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے افراد ہی ذہنی دباو، بے چینی اور پریشانی سے گزرنے والے بچوں کے مسائل کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ "حکومت کو داخلہ جاتی امتحانات کو ختم کرنے اور کوئی دوسرا بہتر طریقہ اپنانے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔"

ایک دیگر ماہر تعلیم کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام تعلیم میں سب کچھ مارکس پر منحصر کرتا ہے جو کہ یکسر غلط ہے۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ انہیں اپنے بچوں کی صلاحیت اور دلچسپی کا خیال رکھنا چاہئے اور کسی مخصوص کورس میں داخلے کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہئے۔ دریں اثنا بھارتی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے پارلیمان کو بتایا کہ حکومت طلبہ میں خودکشی کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔