کیا جرمنی میں صنفی مساوات پائی جاتی ہے؟

جرمن خواتین نے حالیہ برسوں میں تعلیم، روزگار اور آمدنی میں مردوں کی برابری حاصل کرنے کے معاملے میں ترقی کی ہے مگر ایک مطالعے کے مطابق اب بھی بہت سے شعبوں میں صنفی امتیاز صاف ظاہر ہے۔

کیا جرمنی میں صنفی مساوات پائی جاتی ہے؟
کیا جرمنی میں صنفی مساوات پائی جاتی ہے؟
user

Dw

جرمنی کی ہانس بؤکلر فاؤنڈیشن کے انسٹیٹیوٹ آف اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ (WSI) کی ایک تازہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے بہت سے اہم شعبوں میں اب بھی بڑا 'جینڈر گیپ‘ یا صنفی فرق پایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی کی ہانس بؤکلر فاؤنڈیشن ٹریڈ یونینوں سے وابستہ ہے۔

تعلیمی اور پیشہ ورانہ قابلیت کے لیے خواتین اوسطاً اعلیٰ سطح پر مردوں سے زیادہ کامیابیاں حاصل کر لیتی ہیں۔ 2019 ء میں تقریباً اکتالیس فیصد جرمن خواتین نے ہائی اسکول ڈپلوما یا کسی ٹیکنیکل کالج میں داخلے کے لیے لازمی سند حاصل کی جبکہ ان کے بمقابل ایسے مردوں کی شرح 39 فیصد تھی۔ ایک حالیہ مطالعے سے پتا چلا کہ 15 سے 65 برس کی درمیانی عمر کی قریب 72 فیصد خواتین کے پاس ملازمتیں تھیں جبکہ ملازم پیشہ مردوں کی شرح 79 فیصد ریکارڈ کی گئی۔


1990 ء کی دہائی کے آغاز میں خواتین کی روزگار کی شرح 57 فیصد تھی۔ جرمنی میں تاہم اب بھی اعلیٰ عہدوں یا اعلیٰ سطحی ملازمتوں پر فائذ ہونے کے امکانات عورتوں کے لیے مردوں کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔ 2020ء میں تیار کردہ جرمنی کی 160 بڑی کمپنیوں کی فہرست میں ان کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے عہدے پر 11 فیصد خواتین فائذ تھیں۔’جرمنی میں روزانہ ایک خاتون کو قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے‘

ہانس بؤکلر فاؤنڈیشن کے انسٹیٹیوٹ آف اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ (WSI) کے اس مطالعے میں خواتین اور مردوں کی تنخواہوں یا آمدنی میں بھی واضح فرق نوٹ کیا گیا۔ حال میں سامنے آنے والے اعداد شمار کے مطابق خواتین کے لیے فی گھنٹہ کی اوسط اجرت 18.62 یورو تھی جو مردوں کی اوسط اجرت سے کچھ سنٹس کم بنتی ہے۔


اس فرق کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ خواتین اپنی فیملی اور روزگار دونوں کو ساتھ لے کر چلنے کی خاطر پارٹ ٹائم جاب زیادہ کرتی ہیں۔ اندازوں کے مطابق پارٹ ٹائم یا جز وقتی جاب کرنے والے مردوں کی تعداد کے مقابلے میں پارٹ ٹائم جاب کرنے والی خواتین کی تعداد چار گنا زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ جرمنی میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ریٹائرمنٹ کی آمدنی 49 فیصد کم ملتی ہے۔ ایک اور اہم شعبہ جس میں جرمنی کی خواتین کو غیر مساوی سلوک کا سامنا ہے وہ ہے پینشن اور بڑھاپے کے پرائیویٹ انتظامات اور سہولیات کا شعبہ۔ اس میں بھی یہ مردوں کے مقابلے میں کم سہولیات حاصل کرتی ہیں۔


جرمن کی کُل آبادی کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یورپ کی اس اقتصادی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی ریاست میں خواتین کی تعداد مردوں کی تعداد سے دو ملین زیادہ ہے۔ اس کا تاہم قطعاً یہ مطلب نہیں کہ جرمنی میں خواتین کو ہر شعبے اور سطح پر اپنی مرضی کے مطابق مواقع اور سہولیات میسر ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جرمن معاشرے میں خواتین کے مقام کے اعتبار سے متضاد شہرت کا حامل ہے۔ ایک طرف جرمن خواتین کو وہ حقوق اور فوائد حاصل ہیں جو بہت سے دیگر معاشروں کی خواتین کو حاصل نہیں تاہم اب بھی جرمن خواتین کی ملازمت کی منڈی میں صورتحال بہت سے دیگر مغربی ممالک کی خواتین جیسی نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔