زہریلی شراب پر بہار میں سیاست

بہار کے سارن ضلعے میں شراب پینے سے تقریباً 40 افراد کی موت کے بعد اس پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ بھارت میں پانچ صوبوں میں شراب کی خریدوفروخت پر پابندی ہے۔

بہار، شراب پر پابندی کے باوجود زہریلی شراب پینے سے متعدد ہلاکتیں
بہار، شراب پر پابندی کے باوجود زہریلی شراب پینے سے متعدد ہلاکتیں
user

Dw

بہار کے سارن ضلعے کے مسرخ اورعیسیٰ پور قصبات میں زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اب تک 39 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بہت سے افراد زیرعلاج ہیں اور ان کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے اس سانحہ کے سلسلے میں اب تک 40 مشتبہ شراب اسمگلروں کو حراست میں لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس واقعے کی انکوائری کا حکم بھی دے دیا ہے۔

بہار بھارت کے ان پانچ صوبوں میں شامل ہے جہاں شراب بندی قانون نافذ ہے یعنی شراب کی خریدو فروخت قانوناً ممنوع ہے۔ جن دیگر صوبوں میں شراب بندی قانون نافذ ہے ان میں گجرات، میزورم، ناگالینڈ اور لکش دیپ شامل ہیں۔ تاہم اس قانون کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی ہلاکتوں کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ اسی برس جولائی میں گجرات میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم 42 افراد ہلاک جب کہ 92 افراد بیمار ہو گئے تھے۔


سیاست بھی شروع

بہار میں زہریلی شراب پینے سے لوگوں کی ہلاکت کے بعد صوبائی اور ملکی دونو ں سطح پراس معاملے پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ بہار میں حکمراں جنتا دل یونائیٹیڈ کی سابق حلیف بھارتیہ جنتا پارٹی نے صوبائی وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر الزام لگایا کہ ان کی غلط شراب بندی پالیسی کی وجہ سے معصوم لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ مرکزی وزیر گری راج سنگھ کا کہنا تھا کہ نتیش کمار شراب بندی کے نام پر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور انہیں اس پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا، "نتیش کمار کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے، ملاوٹی اور زہریلی شراب پینے کی وجہ سے اکثر لوگوں کی اموات ہورہی ہے اور ریاست میں شراب سے وابستہ جرائم کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔" بہار سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک دیگر رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کا کہنا تھا، "بہار میں عملاً شراب پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ صرف نتیش کمار کے انا کا معاملہ ہے۔"


پارلیمان میں آج اس معاملے پر ہنگامہ کی وجہ سے کارروائی پندرہ منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔ اس دوران بی جے پی کے اراکین نے بہار اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے نتیش کمار سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔

نتیش کمار کا جواب

اپوزیشن کی جانب سے نکتہ چینی پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار خاصے ناراض ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "جو شراب پیئے گا وہ تو مرے گا ہی، مثال سامنے ہے، پیوگے تو مروگے۔" انہوں نے کہا کہ جب شراب پر پابندی ہے تو لوگ اسے پیتے کیوں ہیں؟


انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کا نام لیے بغیر کہا کہ دیگران ریاستوں میں بھی بڑی تعداد میں لوگ شراب پینے سے موت کا شکار ہو رہے ہیں جہاں اس پر پابندی ہے۔

کچھ لوگ شراب کے حق میں بھی

نتیش کمار نے سن 2016 میں متنازعہ شراب بندی قانون نافذ کیا تھا۔ اس کے باوجود صوبے میں شراب کی خریدوفروخت ہوتی رہی ہے۔ مختلف مقامات پرغیر قانونی طریقے سے دیسی شراب بھی تیار اور فروخت کی جاتی ہے۔ زہریلی شراب پینے کی وجہ سے رواں برس اب تک 80 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔


تاہم بعض سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شراب کو قانونی طور پر ممنوع نہیں قرار دیا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ کیرالا اور ہریانہ جیسے صوبوں نے بھی شراب بندی قانون منظور کیے تھے لیکن ان کے نفاذ میں عملی دشواری کو دیکھتے ہوئے یہ قانون واپس لے لیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔