جرمن فوج کو بھرتیوں میں کمی کا سامنا ہے، کمشنر

ایک جرمن اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ جرمن فوج کو عسکری ساز و سامان کی کمی سے بھی بدتر مسئلہ بھرتیوں میں درپیش مسائل ہیں۔ پارلیمانی کمشنرنے کہا کہ اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کا منصوبہ ’ناقابل حصول‘ ہے۔

جرمن فوج کو بھرتیوں میں کمی کا سامنا ہے، کمشنر
جرمن فوج کو بھرتیوں میں کمی کا سامنا ہے، کمشنر
user

Dw

جرمن افوج سے متعلق پارلیمانی کمشنر ایفا ہیوگل نے اتوار دو اپریل کو شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں مقامی میڈیا گروپ کو بتایا کہ ’بنڈس ویئر‘ یعنی جرمن فوج اپنے اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کا طے شدہ ہدف حاصل نہیں کر پائی اور اسے بھرتیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

ہیوگل نے کہا، ’’وزارت دفاع اس ہدف پر عمل کر رہی ہے کہ 2031 تک بنڈس ویئر کو فوجیوں کی موجودہ تعداد 183000 سے بڑھا کر 203000 کی جائے۔‘‘ لیکن کیا ایسا ممکن ہو پائے گا؟ اس بارے میں انہوں نے بتایا، ’’میرے خیال میں یہ ہدف ناقابل حصول ہے۔‘‘


یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی ممکنہ طور پر یوکرین پر روس کے کسی مکمل حملے کے تناظر میں اپنی مسلح افواج کو بہتر بنانے کے لیے دفاعی اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

جرمن فوج کو کئی مسائل کا سامنا

ہیوگل نے بتایا کہ سب سے بڑا مسئلہ زیر تربیت فوجیوں کی تربیت ترک کر دینے کی بلند شرح ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھرتی کے لیے دلچسپی ظاہر کرنے والوں کو بنڈس ویئر کے ’کیریئر سینٹر‘ کی جانب سے جواب دینے میں بھی بہت دیر لگائی جاتی ہے۔ یہ عرصہ ایک برس تک طویل ہو سکتا ہے۔


جرمن افواج سے متعلق پارلیمانی کمشنر نے اس تناظر میں کہا، ’’اہلکاروں کی کمی کا مسئلہ فوج کے لیے ساز و سامان کی کمی کے مسئلے سے بھی بڑا ہے۔‘‘ جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے بھی گزشتہ روز اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ملکی فوج کے لیے فنڈز اور سازوسامان کی کمی کا مسئلہ 2030 کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے۔

فوج سے متعلق پارلیمانی کمشنر کی حیثیت سے ہیوگل کا کردار فوجیوں کے حقوق کا دفاع کرنا ہے۔ اگر کسی فوجی اہلکار کو بدسلوکی کا سامنا ہو تو وہ براہ راست ان سے رابطہ کر سکتے ہیں۔


جرمن فوج کو حالیہ برسوں میں انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کے حوالے سے سکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا، جن کی وجہ سے فوج کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچا۔ ان معاملات میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے اہلکاروں کے ملکی فوج میں اثر و رسوخ کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ کچھ میسجنگ گرپوں میں فوجی اہلکاروں کے سامیت دشمنی اور ہٹلر کی سالگرہ پر مبارک باد دینے جیسے پیغامات منظر عام پر آئے تھے۔ جب کہ کچھ اہلکار تو حکومت کا تختہ الٹنے کی انتہائی دائیں بازو کی سازش میں بھی ملوث پائے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔