پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف تیسری مرتبہ کورونا کا شکار

وزیر اعظم شہباز شریف غیرملکی دورے سے واپسی پر کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے ایک ٹویٹ میں یہ اطلاع دی۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف تیسری مرتبہ کورونا کا شکار
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف تیسری مرتبہ کورونا کا شکار
user

Dw

پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ گزشتہ دو دنوں سے وزیر اعظم شہباز شریف کی طبیعت ناساز تھی اور لندن سے واپسی کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر انہوں نے اپنا کورونا ٹیسٹ کروایا جو کہ پوزیٹیو آیا ہے۔

یہ تیسرا موقع ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ اس سے قبل جون 2020 اور پھر رواں برس جنوری میں بھی وہ کورونا پوزیٹیو پائے گئے تھے۔ مریم نواز نے عوام اور پارٹی کارکنوں سے وزیر اعظم کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی ہے۔


صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ان کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ منگل کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کی صحت کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے۔

کیا وہ غیر ملکی دورے کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے؟

شہباز شریف نے اس ماہ کے اوائل میں مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ کا سفر کیا تھا۔ جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی سالانہ ماحولیاتی سربراہی کانفرنس COP 27 میں شرکت کی تھی۔ اس کے بعد وہ نجی دورے پر اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن گئے تھے۔


نواز شریف کو پاکستانی سپریم کورٹ نے سن 2017 میں وزیر اعظم کے عہدے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے انہیں بیرون ملک اثاثوں کو چھپانے کا قصوروار قرار دیتے ہوئے 10 برس قید کی سز اسنائی تھی۔

تاہم سن 2019 میں ایک پاکستانی عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرتے ہوئے اپنا طبی علاج کرانے کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔ نوا ز شریف اس کے بعد سے ہی جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مذکورہ کیس میں ہی عدالت نے لندن میں لکژری اپارٹمنٹس خریدنے کے الزامات میں ان کی بیٹی مریم نواز کو سات برس کی سزا سنائی تھی۔پاکستان میں سیاسی کشیدگی، کیا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے؟


مریم نواز، جو حکمراں پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر بھی ہیں، کو اس برس ستمبر میں ایک اپیل عدالت نے تمام الزامات سے بری کر دیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں قیام کے دوران بخار کی شکایت کی تھی اور اپنا وہاں قیام کچھ دنوں کے لیے بڑھا دیا تھا، وہ پیر کے روز پاکستان واپس لوٹے تھے۔

عمران خان کا بیان

کرکٹ سے سیاست کی دنیا میں قدم رکھنے والے عمران خان کو پارلیمان میں اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد اپنے عہدے سے دست بردار ہونا پڑا تھا جس کے بعد شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔


عمران خان اس ماہ کے اوائل میں اپنے احتجاجی اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران ایک بندوق بردار کے حملے میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ انہوں نے منگل کے روز لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

عمران خان نے مبینہ طور پر شریف بردران اور امریکہ کے ساز باز سے تیار کردہ سازش کووزارت عظمیٰ سے اپنی برطرفی کا سبب قرار دیا تھا۔ حالانکہ دونوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔


عمران خان تاہم گزشتہ روز اپنے بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے دکھائی دیے. انہوں نے برطانوی روزنامے فنانشیل ٹائمزکو دیے گئے ایک انٹرویومیں جب ان سے 'سازشی نظریے‘ کے بارے میں پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اب اس کو چھوڑ چکے ہیں۔ ''ہمارے امریکہ سے آقا اور غلام والے تعلقات رہے ہیں۔ ہمیں کرائے کی گن کے طور پر استعمال کیا گیا۔ لیکن ان سب باتوں کے لیے میں امریکہ سے زیادہ اپنے ملک کی حکومتوں کو الزام دیتا ہوں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔