’وہ دن جو کبھی بھلائے نہیں جا سکتے‘

ماریک لیزنسکی وہ ہیں جنہیں پادریوں کی جانب سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ وہ ایک طویل عرصے سے اس صدمے کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔ سالوں وہ کوشش کرتے رہے کہ کلیسا ان کی بات سنے۔ مگر اب

’وہ دن جو کبھی بھلائے نہیں جا سکتے‘
’وہ دن جو کبھی بھلائے نہیں جا سکتے‘
user

ڈی. ڈبلیو

ماریک لیزنسکی تیرہ دسمبر سن 1981 کا دن کبھی نہیں بھولیں گے۔ یہ اتوار کا دن تھا اور یہ آخری رات تھی، جو انہوں نے اپنے مجرم کے ساتھ گزاری تھی۔ اس واقعے کے اگلے ہی روز لیزنسکی نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی والدہ اور نانی نانا کے سامنے اس راز سے پردہ اٹھائیں گے۔ اس وقت ان کی عمر تیرہ برس تھی۔

انہوں نے اپنے اہل خانہ کے سامنے کہا، ’’اس پادری نے میرے ساتھ غلط کام کیا ہے‘‘۔ اپنی روداد سنانے کے لیے شاید یہ لڑکا صحیح دن کا انتخاب نہ کر سکا کیونکہ اسی روز کمیونسٹ جنرل ووئچیک یاروزیلسکی نے پولینڈ میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جنگ کے اس ماحول میں اس لڑکے کی اہم ترین خبر پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔ ماریک لیزنسکی کے مطابق، ’’آج میں اس چیز کو سمجھ سکتا ہوں لیکن اُس وقت کئی سالوں تک میں نے انہیں معاف نہیں کیا تھا۔‘‘

اس موقع پر وہ اپنے صدمے کے ساتھ تنہا رہ گیا تھا۔ کوئی بھی اس کی داد رسی کرنے والا نہیں تھا۔ ان حالات میں چودہ برس کی عمر میں اس نوجوان نے شراب نوشی شروع کی اور اس کی لت میں گرفتار ہو گیا۔ یہ نوجوان تیس سال تک اس واقعے پر خاموش رہا۔ 43 برس کی عمر میں اس نے پہلی مرتبہ اپنی زبان کھولی اور تھیراپی شروع کی، جو آج تک جاری ہے۔

تاہم اس کے باوجود وہ تلخ یادیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑ رہیں۔ 51 برس کی عمر میں بھی وہ ایسے خواب دیکھتا ہے، جن میں اس سے کوئی زبردستی کر رہا ہوتا ہے۔ لیزنسکی کے بقول، ’’اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں اُس تیرہ سالہ لڑکے کو گلے لگاؤں، جس کی اس وقت کسی نے مدد نہیں کی تھی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ مسئلہ یہ ہے کہ، ’’ میں اس لڑکے سے محبت و عقیدت کا اظہار نہیں کر سکتا۔‘‘

لیزنسکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرم کو سزا کے طور پر تین سال کے لیے اس کے عہدے سے برطرف کیا گیا۔ آج وہ ایک مرتبہ پھر ایک پادری کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔ سول عدالت میں اس پادری کے خلاف مقدمہ آج بھی زیر سماعت ہے۔

ماریک لیزنسکی کے بال سفید ہو چکے ہیں۔ وہ ایک نوجوان سے مرد بن چکا ہے لیکن اس کی آنکھوں میں آج بھی اس درد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پندرہ سال پہلے اس نے شراب نوشی چھوڑ دی تھی اور آج کسی حد تک اس کی زندگی اس کی اپنی گرفت میں آ چکی ہے۔ 2013ء میں اس نے ایک ایسی تنظیم قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جو جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والوں کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرتی ہے۔

کیتھولک کلیسا میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ ایک طویل عرصے سے موضوع بنا ہوا ہے۔ تاہم 38 سال کے انتظار کے بعد لیزنکسی کو بھی اپنی تلخ اور دکھ بھری آب بیتی کسی کلیسا کے کسی اہم پادری کو سنانے موقع ملا، ’’میں نے انہیں بتایا کہ میں ایک پادری کی جنسی ہوس کا شکار ہوں۔ میرے یہ بتاتے ہی اس پادری کے چہرے کے تاثرات یکدم تبدیل ہو گئے۔ ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور ان کا سر جھک گیا۔ انہوں نے میرے ہاتھوں پر بوسہ دیا۔‘‘ یہ پادری کوئی اور نہیں پاپائے روم فرانسس تھے۔ ان دونوں کی ملاقات بیس فروری 2019ء کو ہوئی تھی۔ لیزنسکی کے زندگی میں یہ وہ دوسری تاریخ ہے، جسے وہ کبھی فراموش نہیں کر سیکں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔