جرمن شہر ڈوئسبرگ کے جم میں متعدد افراد پر چاقو سے حملہ

مغربی جرمنی کے پرانے شہر ڈوئسبرگ کے ایک جم میں چاقو سے حملے میں کم از کم چار افراد شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ پولیس حکام کی جانب سے کارروائی جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق ایک ملزم اب بھی فرار ہے۔

جرمن شہر ڈوئسبرگ کے جم میں متعدد افراد پر چاقو سے حملہ
جرمن شہر ڈوئسبرگ کے جم میں متعدد افراد پر چاقو سے حملہ
user

Dw

پولیس نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں بتایا کہ منگل کی رات کو ایک حملہ آور نے مغربی جرمنی کے شہر ڈوئسبرگ کے پرانے علاقے میں واقع فٹنس سینٹر میں کم از کم چار افراد کو چاقو سے شدید طور زخمی کر دیا۔

حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قریبی شہر ایسین کی پولیس کی قیادت میں ایک آپریشن جاری ہے اور شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس علاقے سے گریز کریں۔


پولیس ملزم کو تلاش کر رہی ہے

ایسن پولیس کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اس حملے کے سلسلے میں، ''ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔'' پولیس نے یہ بھی بتایا کہ حملے میں ''چھرا مارنے یا کاٹنے والا ہتھیار'' استعمال کیا گیا۔ اس نے مزید کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔

جرمنی کے معروف اخبار بلڈ کی اطلاعات کے مطابق پولیس کو شبہ ہے کہ مجرم نے جم کے اندر کافی ہنگامہ آرائی کی اور وہ ابھی تک فرار ہے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس حملے کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتی ہیں۔


پولیس نے اپنی ایک ٹویٹ پوسٹ میں کہا کہ ''متاثرین میں سے تین کو جان لیوا زخم آئے ہیں '' اور ایک دوسرے متاثرہ شخص کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار جوشا ویبر ڈوئسبرگ میں، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، وہیں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کے ایک ترجمان نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ''کم از کم ایک مشتبہ شخص'' کی تلاش کر رہے ہیں۔ اس سرچ آپریشن میں ایس ای کی 'ٹیکٹیکل پولیس یونٹ' کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

جوشا ویبر کا کہنا ہے کہ انہیں ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ حملے کے چاروں متاثرین جرمن شہری ہیں۔ ویبر نے بتایا کہ حملے کی وجہ سے چونکہ شہر کے مرکز کو بند کر دیا گیا اس لیے علاقے کی سڑکیں ''سنسان'' تھیں۔ ان کی ٹویٹ کے مطابق پولیس حکام ملزم کو پکڑنے کے لیے ڈیوسبرگ شہر کی حدود کے باہر بھی اسے تلاش کر رہے ہیں۔


پولیس نے ڈیوسبرگ میں سٹی ہال کے سامنے پریس کے لیے میڈیا رابطہ پوائنٹ قائم کیا ہے اور جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین سے اب پوچھ گچھ بھی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔