ڈنمارک: دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں متعدد افراد گرفتار

ڈنمارک کی پولیس نے جمعرات کو ’’دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی‘‘ کے شبے میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

ڈینش پولیس کے مطابق یہ گرفتاریاں کئی مقامات پر آج جمعرات کے روز کی گئیں۔ تاہم پولیس کی جانب سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ کوپن ہیگن پولیس اور ڈنمارک کی داخلی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے اس معاملے پر ابھی پریس کانفرنس ہونا باقی ہے۔ ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں کہا کہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا، "بدقسمتی سے یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم ڈنمارک میں کس سنگین صروتحال سے نمٹ رہے ہیں۔"

فریڈرکسن نے کہا، "یہ بالکل درست ہے جب ڈنمارک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں یہ کہتی ہیں کہ ڈنمارک میں دہشت گردی کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔ ان کے الفاظ یقینا اسرائیل اور غزہ تنازعے کے تناظر میں یہ بالکل ناقابل قبول ہے کہ کوئی شخص دنیا میں کہیں اور کے تنازعات کو ڈنمارک کے معاشرے میں لے لے کر آئے۔"


اس ماہ کے اوائل میں یورپی یونین کی ہوم افیئر کی کمشنر یلوا جوہانسن نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے درمیان جاری جنگ کے نتیجے میں یورپ کو کرسمس کی تعطیلات کے دوران "دہشت گردانہ حملوں کے بڑے خطرے" کا سامنا ہے۔

اس سے پہلے جولائی 2022 میں کوپن ہیگن کے ایک شاپنگ مال میں ایک بندوق بردار نے تین افراد کو ہلاک اور سات کو زخمی کر دیا تھا۔اس شخص کا خیال تھا کہ قتل اور زخمی کئے گئے افراد "زومبی” تھے۔اس شخص کو گزشتہ برس جولائی میں ایک محفوظ طبی سہولت میں حراست میں رکھنے کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پر کوپن ہیگن کے مضافات میں بڑے فیلڈذ شاپنگ سینٹر میں ہنگامہ آرائی کے دوران قتل اور اقدام قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔


2015 میں ڈنمارک میں ایک 22 سالہ مسلم بندوق بردار نوجوان نے کوپن ہیگن میں فری سپیچ کی تقریب کے دوران یہودیوں کے عبادت گاہ میں دو افراد کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔

اس ماہ کے شروع میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت کسی بھی مقدس کتاب کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا جب چند اسلام مخالف کارکنوں کی جانب سے قرآن کی سرعام بے حرمتی کی گئی تھی، جس سے مسلم ممالک میں مشتعل مظاہرے شروع ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔