افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کیا جائے: سات ملکوں کی اپیل

افغانستان کے سات پڑوسی ملکوں نے جنگ زدہ ملک میں دیرپا امن کے حصول پر تبادلہ خیال کے لیے ایک کلب قائم کیا ہے۔ کلب کی افتتاحی میٹنگ میں انہوں نے مغرب سے افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی اپیل کی۔

افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی پاکستان سمیت سات ملکوں کی اپیل
افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی پاکستان سمیت سات ملکوں کی اپیل
user

Dw

ازبکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ روس، چین، ایران، پاکستان، ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے خصوصی نمائندوں نے منگل کے روز تاشقند میں ایک میٹنگ کی، جس میں انہوں نے افغانستان کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے مستقل میٹنگیں کرنے کا منصوبہ بنایا۔

ازبکستان کے خصوصی نمائندے عصمتیلا ارجاشیف نے بتایا کہ اس گروپ نے مغربی ملکوں سے اپیل کی کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثوں پر عائد پابندیاں جلد از جلد ختم کردی جائیں۔


افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے مذکورہ کلب کے افتتاحی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارجاشیف نے کہا، "ان ملکوں نے نمائندوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے مرکزی بینک کی رقم اسے واپس لوٹا دی جائے تاکہ اس کا استعمال بنیادی طورپر اسکول ٹیچروں اور ڈاکٹروں کی تنخواہوں کے لیے کیا جا سکے۔ اسی کے ساتھ اس سے ان لوگوں کی بھی کچھ مدد ہو جائے گی جو اس وقت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "ساتوں ملکوں کے نمائندوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کی تقریباً ڈھائی کروڑ آبادی بھوک کا شکار ہے اور خوراک سے محروم ہے۔"


امریکہ نے سات ارب ڈالرمنجمد کررکھے ہیں

اگست 2021 میں طالبان کے ذریعہ افغان حکومت کو معزول کردیے جانے کے بعد امریکہ نے افغان سینٹرل بینک کے تقریباً سات ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ اس کے علاوہ یورپی بینکوں میں موجود مزید دو ارب ڈالر کے اثاثے بھی منجمد ہیں۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس میں سے کچھ رقم عام افغان شہریوں کے فائدے کے لیے کام کرنے والے ایک فاونڈیشن کو دی جائے گی۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ افغانستان میں تقریباً 60لاکھ افراد قحط سالی کے خطرے سے دوچار ہیں اور دو تہائی آبادی کو شدید بھوک کا سامنا ہے اور انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔


طالبان نے تاشقند میٹنگ کا خیرمقدم کیا

افغانستان کی خبر رساں ایجنسی خامہ پریس کے مطابق تاشقند کی میٹنگ میں طالبان کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ حالانکہ کئی پڑوسی ملکوں نے اپنے یہاں کے افغان سفارت خانوں کو طالبان سفارت کاروں کے حوالے کر دیے ہیں لیکن انہیں علاقائی سطح کی ایسی میٹنگوں میں ابھی مدعو نہیں کیا جاتا ہے۔

دریں اثنا طلوع نیوز کے مطابق اسلامی امارت افغانستان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کلب کے قیام اور تاشقند میں اس کی میٹنگ کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا، "افغانستان کے ساتھ انسانی امور کے شعبے میں تعاون اور مدد اور حکومت کو مضبوط کرنے نیز ملک کے دیگر شعبوں کے لیے سود مند اس طرح کی تمام میٹنگوں کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔"


افغانستان کے پڑوسی ممالک طالبان پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں، خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندیوں کو ختم کریں اور ایک ایسی شمولیتی حکومت تشکیل دیں جس میں ہر ایک کی نمائندگی موجود ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔