کوسووو میں کشیدگی کے درمیان سربیا میں فوج ہائی الرٹ پر

سربیا میں دفاعی حکام نے فوج کو "جنگ کے لیے مکمل تیار رہنے" کا حکم دیا ہے۔ سربیائی لائسنس پلیٹوں والی گاڑیوں پر نومبر میں پابندی عائد کرنے کے بعد سے کوسووو کے ساتھ کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

کوسووو میں کشیدگی کے درمیان سربیا میں فوج ہائی الرٹ پر
کوسووو میں کشیدگی کے درمیان سربیا میں فوج ہائی الرٹ پر
user

Dw

شمالی کوسووو میں فائرنگ کے ایک واقعے کے بعد وزیر دفاع میلوس ووسیوچ نے پیر کو دیر گئے کہا کہ سربیا نے اپنی مسلح افواج کو "اعلیٰ ترین سطح" پر الرٹ کر دیا ہے۔

کوسووو کی جانب سے گزشتہ ماہ سربیائی لائسنس پلیٹوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد سے ہی سربیا اور کوسووو ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔ پرسٹینا کو گوکہ پیچھے ہٹ جانا پڑا لیکن اس فیصلے کے سبب نسلی سرب اکثریتی والے شمالی کوسووو علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔


وزیر دفاع نے کہا کہ صدر الیگزینڈر ووچک نے "سربیا کی فوج کو جنگی تیاری کی اعلیٰ ترین سطح پر رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلح افواج کی قوت کا کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکے۔" اس میں خصوصی مسلح افواج کے اہلکاروں کی تعداد 1500 سے بڑھا کر 5000 کرنا بھی شامل ہے۔

سربیا کی فوج کو حالیہ برسوں میں متعدد بار ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ انہیں نومبر میں بھی اس وقت ہائی الرٹ پر رکھا گیا تھا جب کوسووو سے ڈرونز مبینہ طور پر سربیا کے فضائی حدود میں داخل ہوگئے تھے۔


پولیس بھی فوجی کمان کے تحت

سربیا کے وزیر داخلہ بارٹیسلاف گاسچ نے جمعے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسزکو "جنگی لحاظ سے مکمل تیار رہنے" کا حکم دیا ہے اور انہیں چیف آف آرمی اسٹاف کی کمان میں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہو ں نے صدر کے اس حکم پر عمل کیا ہے کہ "کوسووو میں سربیا کے لوگوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔"

کوسووو کی 18 لاکھ آبادی میں سربوں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار ہے۔ البانوی کوسووو نے سن 2008 میں سربیا سے آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن بلغراد نے اسے کبھی تسلیم نہیں کیا۔


پیر کے روز کوسووو کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اور تعلقات میں تازہ ترین خرابی کے لیے سربیا کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اس نے بلغراد پر"جمہوریہ کوسووو کے آئینی حکم کے خلاف تمام دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے کام کرنے" کا الزام لگایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔