ڈونیٹسک پر یوکرینی حملہ ناکام بنا دیا گیا، روسی دعویٰ

ماسکو میں وزارت دفاع نے پیر کے روز بتایا کہ روسی فورسز نے مشرقی صوبے ڈونیٹسک میں یوکرین کا ایک بڑا فوجی حملہ ناکام بنا دیا۔

ڈونیٹسک پر یوکرینی حملہ ناکام بنا دیا گیا، روسی دعویٰ
ڈونیٹسک پر یوکرینی حملہ ناکام بنا دیا گیا، روسی دعویٰ
user

Dw

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ یوکرین نے جنوبی ڈونیٹسک پر بکتربند گاڑیوں اور ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا۔ یہ حملہ بیک وقت محاذ جنگ کے پانچ مقامات پر کیا گیا، لیکن ناکام بنا دیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ جوابی کارروائی میں 250 سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک ہو گئے اور کییف کے درجنوں ٹینک اور گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔ بیان میں بتایا گیا کہ 16 ٹینکوں، انفنٹری اور 21 بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔

روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا، ''دشمن کا ہدف یہ تھا کہ وہ محاذ کے کمزور ترین سیکٹر سے ہمارے دفاعی نظام کو توڑ کر علاقے میں داخل ہو جائے۔ دشمن اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا اور اسے کوئی کامیابی نہیں ملی۔‘‘ ماسکو میں وزارت دفاع نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ حملے کے بعد میدان جنگ میں متعدد یوکرینی بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو چکی تھیں۔


دعووں کی فوری تصدیق نہیں ہو سکی

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی بیان کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی جب کہ یوکرینی وزارت دفاع اور فوج نے بھی تبصرے کی تحریری درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ آیا یہ وہی مبینہ حملہ ہے جس کے بارے میں کییف کئی مہینوں سے اعلان کرتا رہا تھا کہ وہ فروری 2022ء میں کیے گئے حملے کے بعد روسی فوج کے قبضے میں چلے جانے والے علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لے گا۔

یوکرینی حکام پچھلے کئی ماہ سے ایک جوابی حملے کی باتیں کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے کی نوعیت کیا ہو گی۔ کیا یہ تقریباً 1100 کلومیٹر کے پورے محاذ جنگ پر کیا جائے گا یا پھر روسی فورسز اور تنصیبات کو کمزور کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے حملے کیے جائیں گے۔


یہ کییف کی جوابی کارروائی تھی؟

یوکرین پچھلے کئی ماہ سے روسی افواج کے خلاف جوابی کارروائی کی تیاریاں کر رہا ہے، جن کے بارے میں کییف میں حکام اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے بھی کہا تھا کہ یہ عمل روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا غرور توڑ دے گا۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں ہفتے کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ جوابی کارروائی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اس کی بھاری قیمت بھی ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔


زیلنسکی کا کہنا تھا، ''مجھے نہیں معلوم کہ اس میں کتنا وقت لگے گا؟ سچ پوچھیں تو یہ مختلف طریقوں سے ہو سکتا ہے، بالکل مختلف انداز میں۔ لیکن ہم یہ کرنے جا رہے ہیں اور ہم تیار ہیں۔‘‘ یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ وہ آخری روسی فوجی کو بھی اپنی سرزمین سے نکال نہیں دیتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔