چور چوری کے لیے گاڑی میں بیٹھ گیا تھا، مگر پھر بیٹھا ہی رہا

جرمن شہر میں ایک مبینہ کار چور رات کے اندھیرے میں ایک گاڑی چوری کرنے کے لیے اس میں بیٹھ تو گیا مگر پھر وہیں بیٹھا رہنے پر مجبور ہو گیا۔صبح پولیس نے آ کر اس گاڑی سے نکالا اور ساتھ ہی گرفتار کر لیا۔

چور چوری کے لیے گاڑی میں بیٹھ گیا تھا، مگر پھر بیٹھا ہی رہا
چور چوری کے لیے گاڑی میں بیٹھ گیا تھا، مگر پھر بیٹھا ہی رہا
user

ڈی. ڈبلیو

آخن پولیس کے مطابق اسے اس شہر کے چند مقامی باشندوں نے آج اتوار سترہ جنوری کو صبح سویرے فون پر اطلاع دی کہ ان کے علاقے میں ایک گاڑی میں ایک شخص عجیب پریشانی کی حالت میں بیٹھا ہے اور باہر نکلنے کا خواہش مند تو ہے مگر کامیاب نہیں ہو رہا۔

ان مقامی شاہدین نے اپنا فرض پورا کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ شاید یہ شخص اپنی گاڑی میں پھنس کر رہ گیا تھا اور اسے مدد کی ضرورت تھی۔

دروازے کا لاک ٹوٹا ہوا تھا، پولیس اہلکار

پولیس اہکار جب موقع پر پہنچے تو انہوں نے بھی دیکھا کہ وہ شخص کسی وجہ سے گاڑی کا کوئی بھی دروازہ اندر سے کھولنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا۔ اس پر پولیس نے جب چاروں طرف سے گاڑی کا جائزہ لیا، تو پتا چلا کہ گاڑی کے ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والے دروازے کا لاک بظاہر ٹوٹا ہوا تھا۔ اندر بیٹھے ہوئے شخص کی پریشانی دیکھ کر پولیس کو یہ اندازہ بھی ہو گیا تھا کہ وہ شاید اس گاڑی کا مالک بھی نہیں تھا۔

پھر تقریباﹰ بیس منٹ تک مسلسل کوششوں کے بعد جب پولیس نے گاڑی کا ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والا دروازہ کھول کر اس شخص کو باہر نکالا، تو اس کا اعترافی بیان سن کر پولیس اہلکار حیران رہ گئے۔

'نا گاڑی سٹارٹ ہوئی، نا کوئی دروازہ کھلا‘

اس 52 سالہ شخص نے پولیس کو بتایا، ''یہ گاڑی پتا نہیں کس کی ہے۔ میں اسے چوری کرنا چاہتا تھا۔ میں نے زور لگا کر دروازہ کھول تو لیا تھا مگر جیسے ہی میں اندر بیٹھا، تو دروازے کے لاک کا کوئی پرزہ ٹوٹ جانے یا شاید گاڑی کا الیکٹرک نظام خراب ہو جانے کے باعث نہ تو گاڑی سٹارٹ ہوئی اور نہ ہی میں باہر نکل سکا۔‘‘

اس مشتبہ کار چور نے مزید کہا، ''میرے پاس اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا کہ صبح ہونے کا انتظار کروں اور کسی سے مدد مانگوں۔‘‘

پولیس نے ملزم کو رہائی دلانے کے بعد موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔ پولیس نے اپنے آن لائن ریکارڈ میں جب اس کے ذاتی کوائف چیک کیے، تو پتا چلا کہ وہ پہلے بھی مختلف جرائم کا مرتکب ہو چکا ہے اور سزا یافتہ بھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔