رومانیہ: ’روایتی خاندان‘ کو بچانے کے لیے منعقد ریفرنڈم ناکام

رومانیہ میں ایک عورت اور ایک مرد پر مشتمل ’روایتی خاندان‘ کو بچانے کے لیے منعقد ہونے والا عوامی ریفرنڈم ووٹ ڈالنے کی کم شرح کے باعث ناکام ہو گیا ہے۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے آئین میں تبدیلی لائی جانا تھی۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

اس دو روزہ ریفرنڈم کا انعقاد اختتام ہفتہ پر کیا گیا تھا۔ رومانیہ کے مرکزی الیکٹورل آفس نے اتوار کے روز ووٹنگ ختم ہونے کے بعد اعلان کیا کہ 18 ملین مجاز ووٹروں میں سے صرف 20 فیصد کے لگ بھگ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ نتائج کو تسلیم کیے جانے کے لیے کم سے کم تیس فیصد ٹرن آؤٹ کا ہونا لازمی تھا۔

رومانیہ میں اس ریفرنڈم کی درخواست کرنے والے ’خاندان کے لیے مذہبی قدامت پسند اتحاد‘ نے اس کی ناکامی کا ذمہ دار حکومتی جماعتوں کو ٹھہرایا ہے۔ اتحاد کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن سیاسی جماعت پی این ایل اور حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے کم ٹرن آؤٹ کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ رومانیہ کی حکومت نے کرپشن کے خلاف جاری مقدمات سے توجہ ہٹانے کے لیے ریفرنڈم کا استعمال کیا ہے۔ ریفرنڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد ملک کے ایل جی بی ٹی گروپ ’ایکسیپٹ‘ اور یورپی پارلیمنٹ میں سوشل ڈیموکریٹس کے سربراہ اوڈو بُل من نے ان نتائج کا خیر مقدم کیا۔

رومانیہ کا آئین شادی کرتے وقت جنس کے انتخاب کے لیے غیر جانبدار ہے اور اسے دو افراد کا ملاپ قرار دیتا ہے۔ تاہم قدامت پسند سوچ کے حامی افراد اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ آئین میں ’ایک مرد اور ایک عورت‘ کے درمیان ازدواجی رشتے کو شادی قرار دیا جائے۔

رومانیہ کے آرتھوڈوکس چرچ نے اس ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ خدشہ تھا کہ اگر ریفرنڈم کا فیصلہ قدامت پسند گروپوں کے حق میں آیا تو اس سے ہم جنس پرست افراد متاثر ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2018, 6:00 AM