لبنان میں افراط زر، زیتون کا تیل پہنچ سے باہر

لبنان میں بلند افراط زر نے خود اسی ملک میں پیدا ہونے والے زیتون کے تیل کو ایک لگژری شے میں تبدیل کر دیا ہے۔ لبنانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں شدید دباؤ کا شکار ہے۔

لبنان میں افراط زر، زیتون کا تیل پہنچ سے باہر
لبنان میں افراط زر، زیتون کا تیل پہنچ سے باہر
user

Dw

زیتون کا تیل شدید مالیاتی بحران کے شکار لبنان میں عام افراد کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ ڈالر کی قدر اور افراط زر میں اضافے نے غریب افراد کو اس روایتی مقامی خوراک سے دور کر دیا ہے۔ 43 سالہ عماد ورسیبی شمالی لبنانی شہر طرابلس سے تعلق رکھتے ہیں اور زیتون کے تیل کی پیداوار اور تجارت سے ہونے والی آمدن سے زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہ پانچ ڈالر فی لیٹر کے حساب سے یہ تیل ہول سیل میں فروخت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ زیتون کے تیل کی ایک مناسب قیمت ہے۔

دکانوں پر تاہم ان دنوں یہ تیل دس ڈالر فی لیٹر بلکہ زیادہ قیمت پر فروخت ہوتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا، ''لوگ ان دنوں زیتون کا تیل مجھ سے خریدتے ہیں اور پیسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان دنوں لوگ سستا زیتون کا تیل خریدنا چاہتے ہیں۔‘‘


لبنان میں زیتون کے تیل کی پیداوار اور استعمال کی ایک لمبی روایت ہے۔ یہ صرف روایتی لبنانی کھانوں مثلا تبولہ، فتوش اور مجادرہ ہمراہی کا ایک لازمی جز نہیں بلکہ زیتون کے درخت اس ملک کی ثقافت کا بھی ایک اہم کردار ہیں۔ پھر مزید یہ کہ لبنان جس کا زیادہ تر انحصار درآمدات پر ہے، زیتون ان چند اشیاء میں سے ایک ہے، جو یہ ملک برآمد کرتا ہے۔

لبنان میں موجودہ اقتصادی بحران نے ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں شدید کمی کی ہے۔ اسی تناظر میں اس ملک میں لاکھوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں۔ یہاں تاجروں کی کوشش ہے کہ وہ کاروباری مقامی کرنسی کی بجائے ڈالر میں کریں تاہم ایسے افراد جو مقامی کرنسی میں کاروبار پر مجبور ہیں، شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔


ورسیبی کے مطابق وہ درجنوں صارفین کو زیتون کا تیل فروخت کرنے کے بعد ماہانہ بنیادوں پر صرف پانچ سو ڈالر کے برابر ہی آمدن میں کامیاب ہو پا رہے ہیں۔ اس ملک میں دوسری جانب روزمرہ کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں جب کہ ورسیبی جیسے زیتون تیل فروش خود بھی بعض اوقات زیتون کا تیل استعمال کرنے کی بجائے سستے کوکنگ آئل پر تکیہ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''جو میں کماتا ہوں، وہ بل، کرایے، خوراک اور دیگر اخراجات کے لیے کافی نہیں۔‘‘

لبنان کے مرکزی انتظامیہ برائے شماریات کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں خوراک کے لیےافراط زر کی شرح مارچ میں تین سو پچاس سے زائد دیکھی گئی۔ فروری میں لبنانی پاؤنڈ کی قدر میں نوے فیصد کمی کے باوجود مارچ کے مہینے میں لبنان میں مہنگائی کی شرح میں دو سو چونسٹھ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس وقت ڈالر کے مقابلے میں لبنانی پاؤنڈ کا سرکاری ریٹ پندرہ ہزار ہے، جو کچھ عرصہ قبل فقط پندرہ سو تھا۔ عام مارکیٹ میں ایک ڈالر چھیانوے ہزار لبنانی پاؤنڈ فی ڈالر تک دیکھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔