وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی کانفرنس کے دوران پوٹن نے نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ وہ یوکرین کی جنگ جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ جنگ کب ختم کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟
وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟
user

Dw

ازبکستان کے شہر ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس میں گوکہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور چین کے صدر شی جن پنگ بھی موجود تھے تاہم بھارتی وزیراعظم مودی کی ان دونوں رہنماوں سے رسمی ملاقات کے علاوہ الگ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی اور روسی صدر پوٹن کی ملاقات میں عالمی فوڈ سکیورٹی، انرجی سکیورٹی، دہشت گردی اور یوکرین کی تازہ ترین صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی۔


مودی کے ٹوئٹر اکاونٹ پر کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بھارتی روسی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے مثبت گفتگو ہوئی۔

یوکرین جنگ جلد از جلد ختم کرنا چاہتا ہوں، پوٹن

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر اعظم مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا، ''یوکرین جنگ کے حوالے سے میں آپ کے موقف سے واقف ہوں اور آپ کی تشویش کو سمجھتا ہوں۔ ہم اسے ختم کرنے کے لیے اپنی طرف سے حتی الامکان بہتر سے بہتر کوشش کریں گے۔‘‘


اے ایف پی کے مطابق صدر پوٹن نے تاہم یوکرین کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس نے مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے اور وہ میدان جنگ میں اپنے مقاصد کو فوجی طریقے سے حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات میں وزیراعظم مودی نے صدر پوٹن سے کہا، ''میں جانتا ہوں کہ آج کا وقت جنگ کا وقت نہیں ہے۔‘‘

خیال رہے کہ نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان سرد جنگ کے دور سے تعلقات چلے آ رہے ہیں۔ روس اب تک بھارت کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔ اور بھارت یوکرین پر روسی حملے کی واضح طور پر مذمت کرنے سے گریزاں رہا ہے۔


یوکرین کی جنگ میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنگ سے دنیا کو معاشی طور پر بڑے بحران کا سامنا ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات بھی بدترین سطح پر ہیں۔

دوسری جانب یوکرینی فوج کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ رواں ماہ کے شروع میں جوابی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک مشرقی یوکرین میں روس کے قبضے سے 3 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل علاقہ واپس لے لیا گیا ہے۔


ایردوآن نے بھی جنگ ختم کرنے کی اپیل کی

جمعے کے روز ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی صدر پوٹن سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بھی پوٹن سے یوکرین میں جاری جنگ کو سفارت کاری کے ذریعہ ''حتی الامکان جلد از جلد‘‘ ختم کرنے کی اپیل کی۔

ایردوآن نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھی یوکرین کی جنگ ''جلد ا ز جلد ختم کرنے‘‘ پر زور دیا۔ اس وقت صدر پوٹن بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایس سی او کی سکیورٹی سربراہی کانفرنس میں یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہماری کوشش ہے کہ سفارت کاری کے ذریعہ جنگ کو حتی الامکان جلد از جلد ختم کیا جائے۔‘‘


قبل ازیں چین کے صدر شی جن پنگ اور پوٹن نے بھی باہمی ملاقات کی اور یوکرین اور تائیوان سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پوٹن نے یوکرین تنازعے کے حوالے سے چینی صدر کے ''متوازن‘‘ موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے سلسلے میں چین کی تشویش کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔