یوکرینی اجناس کی ڈیل پر پوٹن ایردوآن سے گفتگو کے متمنی

صدر ولادیمیر پوٹن یوکرینی زرعی اجناس کی ترسیل سے متعلق حالیہ ڈیل پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے گفتگو کے متمنی ہیں۔

یوکرینی اجناس کی ڈیل پر پوٹن ایردوآن سے گفتگو کے متمنی
یوکرینی اجناس کی ڈیل پر پوٹن ایردوآن سے گفتگو کے متمنی
user

Dw

جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں یوکرین اور روس کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت یوکرین سے بحیرہ اسود کے راستے زرعی اجناس کی محفوظ ترسیل پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تاہم روس کو اس معاہدے پر تحفظات ہیں۔

روسی حکومت کے مطابق اس معاہدے کی وجہ سے روسی برآمدات میں کمی آئی ہے۔ روس کا یہ الزام بھی ہے کہ یوکرین سے زرعی اجناس بھوک کے شکار ممالک پہنچنے کی بجائے یوریی ریاستوں میں پہنچ رہی ہیں۔ یوکرینی حکام نے تاہم اس دعوے کی تردید کی ہے۔ یہ معاہدہ روس اور یوکرین کے مابین رواں سال جولائی میں طے پایا تھا جو ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت کیف کے لیے تین بندرگاہوں کو روسی ناکہ بندی کے ذریعے انتہائی ضروری اناج کی سپلائی بھیجنے کے لیے نامزد کیا تھا۔


روسی صدر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا، "ہم نے غریب ترین ممالک کو ترسیل میں اضافہ کرنے کے لیے یہ معاہدہ کیا تھا۔" ماسکو نے مغربی ممالک پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ یوکرین پر پابندیاں لگا کر روسی برآمدات کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پوٹن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے توسط سے وہ تکنیکی مسائل حل کرنے کی کوششوں میں ہیں اور روس 2022 کے آخر تک "50 ملین ٹن یا اس سے زیادہ روسی اناج برآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔"
روسی رہنما نے یورپی کمیشن کے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کی منڈیوں کو روس اور اس کے اتحادی بیلاروس سے کھاد درآمد کرنے سے روکنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل قبول ہے۔


کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اناج کی ڈیل پر پوٹن اور ایردوآن کے درمیان ملاقات "ممکن اور ضروری" ہے۔ پیسکوف نے ازبکستان میں اگلے ہفتے ہونے والے علاقائی سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ان مزاکرات کی اشد ضرورت ہے اور ہم امید کر رہے ہیں کہ یہ بات چیت سمرقند میں ہو گی۔

اس معاہدے کا مقصد کیا تھا؟

اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں کییف اور ماسکو نے جمعہ 22 جولائی کو ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد یوکرین کے اناج ایکسپورٹ کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئی تھیں۔ یہ سمجھوتہ دونوں باہم متحارب ملکوں کے درمیان پہلا بڑا معاہدہ تھا اور اس سے فوڈ سکیورٹی کی بدتر ہوتی حالت میں بہتری کے امکانات پیدا ہوگئے تھے، تاہم اب روس کو اس معاہدے پر تحفظات ہیں۔


ترکی میں طے پانے والے معاہدے کی بدولت روسی جارحیت کے باعث یوکرین میں پھنس کر رہ جانے والی 20 سے 25 ملین ٹن اناج کی برآمد شروع ہوگئی تھی۔ روس کے خلاف پابندیوں کے نتیجے میں محدود روسی اناج اور کھاد کی برآمدات کو بھی آسان بنایا جانا تھا۔

اس معاہدے کے تحت یوکرین اور ترکی کے درمیان بحیرہ اسودسے آبنائے باسفورس کے ذریعے محفوظ راہداریوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس علاقے میں جہازوں اور اس میں شامل بندرگاہوں پر حملے نہ کیے جائیں یہ بات بھی اس معاہدے میں واضح کی گئی تھی۔


یوکرین اور روس کے درمیان یہ معاہدہ عالمی غذائی سلامتی کے لیے اہم ہے۔ عالمی منڈی خصوصا ایشیا اور افریقہ میں اس وقت اناج کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے یوکرین میں روس یوکرین جنگ کے تناظر میں شدید غذائی قلت کے خدشے سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد یہ معاہدہ طے پایا تھا تاہم اب ایک بار پھر یہ معاملہ روس کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔