بشارالاسد کی حامی ملیشیا کا مبینہ رہنما جرمنی میں گرفتار

احمد ایچ پر الزام ہے کہ انہوں نے شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی سالوں میں دمشق کے مضافات میں اسد نواز ملیشیا کی قیادت کی تھی۔ انہیں شمالی جرمنی کے شہر بریمن سے گرفتار کیا گیا ہے۔

بشارالاسد کی حامی ملیشیا کا مبینہ رہنما جرمنی میں گرفتار
بشارالاسد کی حامی ملیشیا کا مبینہ رہنما جرمنی میں گرفتار
user

Dw

جرمن پولیس نے شامی خانہ جنگی کے ابتدائی دور میں بشار الاسد کی حامی ملیشیا کی قیادت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث رہنے کے شبے میں ایک شامی شخص کو گرفتار کیا ہے۔ بدھ کے روز جرمنی کے شمالی شہر بریمن سے گرفتاری کے ایک روز بعد پولیس نے بتایا کہ اس شخص کی شناخت احمد ایچ کے طور پر کی گئی ہے۔

ملزم پر کیا الزامات ہیں؟

استغاثہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ ملزم سن 2012 سے سن 2015 تک دمشق کے نواحی علاقے تادمان میں شامی رہنما بشارالاسد کی وفادار ملیشیا کا رہنما تھا۔ انہوں نے مزید بتایا، ''ملیشیا نے متعدد چوکیاں قائم کر رکھی تھیں جہاں لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا جاتا تھا تاکہ ان سے یا ان کے خاندان کے افرا د سے جبراً رقم اینٹھی جا سکے، ان سے جبری مزدوری کرائی جا سکے یا ان پر تشدد کیا جا سکے۔"


احمد ایچ پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے ایک زیر حراست شخص کے منہ پر گھونسے مارے اور ملیشیا کے ساتھی ارکان کو پلاسٹک کے پائپوں سے اس شخص پر گھنٹوں تک "وحشیانہ تشدد" کرنے کا حکم دیا۔ ایک اور واقعے میں احمد ایچ اور اس ملیشیا کے دیگر اراکین نے مبینہ طور پر ایک چوکی پر ایک شہری کو بری طرح مارا پیٹا، اسے سر لے بل سڑک پر گھسیٹا اور پھر رسیوں سے باندھ کے ملیشیا اسے اپنے ساتھ لے گئے۔

استغاثہ نے دو مبینہ واقعات کی طرف بھی اشارہ کیا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مشتبہ شخص نے پچیس تیس افراد کے ایک گروپ کو گرفتار کیا اور انہیں ریت کے تھیلوں کو لے کر قریبی محاذ جنگ پر پورا دن گزارنے پر مجبور کیا۔ اس دوران سخت گرمی میں انہیں بھوکا پیا سا رکھا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا۔ استغاثہ نے بتایا کہ ملیشیا نے ملٹری انٹیلیجنس ونگ کے ساتھ بھی کام کیا، جس نے علاقے میں کم از کم 47 افراد کو موت کی سزا دی۔


من استغاثہ کا 'عالمی دائرہ اختیار' کے تحت کارروائی

احمد ایچ پر ممکنہ فرد جرم عائد ہونے تک جمعرات کو ایک جج نے ملزم کو پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ گرچہ انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کا ارتکاب شام میں کیا گیا تھا اور اس میں کوئی جرمن شہری ملوث نہیں تھا لیکن جرمنی کے "عالمی دائرہ اختیار" کے اصول کے تحت استغاثہ اب بیرون ملک کیے گئے سنگین جرائم کے مقدمات کی بھی پیروی کر سکتا ہے۔ خواہ ان کا ارتکاب کسی نے بھی کیا ہو یا متاثرین کوئی بھی ہوں۔

اسی اصول کے تحت سن 2022 میں شام کے ایک سینیئر اہلکار کو انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے پہلی سزا سنائی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔