پولینڈ میں سیکس ایجوکیشن کو ’پیڈوفیلیا‘ قرار دینے کا قانونی بل

پولش حکومت نے ایک نیا قانونی بل پیش کیا ہے جس میں بچوں کو جنسی تعلیم فراہم کرنے کو ’کم عمروں کو جنسی عمل کی ترغیب دینے‘ کے مترادف کہہ کر اسے قابل سزا جرم قرار دیا جا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

پولش حکومت نے ایک نیا قانونی بل پیش کیا ہے جس میں بچوں کو جنسی تعلیم فراہم کرنے کو 'کم عمروں کو جنسی عمل کی ترغیب دینے‘ کے مترادف کہہ کر اسے قابل سزا جرم قرار دیا جا رہا ہے۔

نئے قانونی بل کے تحت سکولوں میں سیکس ایجوکیشن فراہم کرنے والے اساتذہ کو 'پیڈوفیلیا‘ یا 'کم عمروں کے ساتھ سیکس‘ کرنے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے اور اس قانون کے تحت ایسے ٹیچرز کو پانچ برس تک قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔

وارسا میں نئے مجوزہ قانون کے خلاف بڑی تعداد میں لوگوں نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ پولستانی حکومت نے اس بل کو 'سٹاپ پیڈوفیلیا‘ کا نام دیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ محقق آنا بلُس نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اس قانون کو 'اشتعال انگیز اور انتہائی مبہم‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ قانون نوجوانوں کو خطرے میں ڈال دے گا اور اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔‘‘


پولینڈ میں سن 2015 سے برسر اقتدار لا اینڈ جسٹس پارٹی (پی آئی ایس) اتوار کے روز ہی دوبارہ انتخابات جیت کر برسر اقتدار آئی ہے۔ دائیں بازو کی عوامیت پسند اور قدامت پرست سیاسی جماعت ہم جنس پرستی، جنسی تعلیم کے علاوہ اسقاط حمل کے بھی خلاف ہے۔ یہ سیاسی جماعت اپنی انتخابی مہم میں بھی انہی نکات کو بنیاد بنا کر قدامت پسند کیتھولک مسیحی ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے نومنتخب رکن پارلیمان مارچین اوسیپا نے دعویٰ کیا کہ اس قانون میں کچھ غلط نہیں اور کے بارے میں تحفظات درست نہیں ہیں۔ مقامی نجی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے مارچین نے کہا، ''نیا قانون صرف یہ کہہ رہا ہے کہ پندرہ برس سے کم عمروں کو سیکس کرنے یا جنسی عمل میں ملوث ہونے کی ترغیب دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

'کم عمر بچوں کو سیکس کی ترغیب‘

پی آئی ایس آغاز ہی سے پولستانی اسکولوں میں سیکس ایجوکیشن کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی اس عوامیت پسند جماعت کے رہنما یاروسلاف کاچنسکی اسے 'کم عمر بچوں کو سیکس کی ترغیب‘ دینے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔ کاچنسکی نے ہم جنس پرستوں کی پرائیڈ پریڈ کو بھی 'چلتا پھرتا تھیٹر‘ کہا تھا۔


اس خلاف مظاہرہ کرنے والے پولش شہریوں کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے طے کردہ معیار کے مطابق سیکس ایجوکیشن اسکولوں کے نصاب کا لازمی حصہ ہے۔ جنسی اور تولیدی حقوق کے لیے سرگرم یورپی نیٹ ورک آئی پی پی ایف نے پولستانی قانون کو 'غیر اخلاقی‘ قرار دیا ہے۔

پولش حکومت جمعے کے روز اس بل کو ملکی سینیٹ میں بحث کے لیے پیش کر رہی ہے۔ سینیٹ میں اکثریت حاصل ہونے کے باعث تقریبا یقینی ہے کہ اسے منظور کر کے باقاعدہ قانون کی شکل دے دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Oct 2019, 10:06 PM