لندن: مقتولہ استانی سبینا نساء کی یاد میں شمعیں روشن

برطانیہ کی ایک پرائمری اسکول ٹیچر سبینا نساء کو سترہ ستمبر کی شب ایک پارک میں قتل کر دیا گیا تھا۔ لندن کے سینکڑوں شہریوں نے مقتولہ کی یاد اور اس کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس میں شمعیں روشن کیں۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

برطانوی دارالحکومت لندن میں پچیس ستمبر کی شب شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے سبینا نساء کی یاد میں چراغاں کیا۔ پولیس کے مطابق سبینا کو ایک پارک میں سے گزرتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔

لندن کے جنوب مشرقی علاقے کِڈبروک میں سبینا نساء کی موت کی جائے وقوعہ سے کچھ ہی فاصلے پر جمع ہونے والے سینکڑوں سوگواروں نے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔


اٹھائیس سالہ مقتولہ خاتون سبینا نساء کی بہن جبینا یاسمین اسلام نے اس موقع پر کہا کہ ان کی دنیا تباہ ہوگئی ہے اور ان کے پاس الفاظ کم پڑ گئے ہیں۔ سبینا کی بہن کے بقول، ''کوئی خاندان ایسے وقت سے نہ گزرے، جس سے ہم گزر رہے ہیں۔‘‘

ایک ادھوری ملاقات

رواں ماہ سترہ ستمبر کی شب سبینا نساء کِڈبروک میں اپنے گھر کے قریب واقع ایک پارک سے گزر رہی تھیں۔ وہ اپنے ایک دوست سے ملنے جارہی تھیں لیکن وہ وہاں تک پہنچ ہی نہ سکیں۔ اگلے دن سبینا نساء کی لاش اسی پارک میں ملی تھی۔


پولیس نے بتایا ہے کہ نساء کو اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ اپنے دوست سے ملنے کے لیے پارک میں سے گزر رہی تھیں۔ پولیس نے جمعرات کو ایک اڑتیس سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار بھی کیا تھا تاہم اسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔ مذکورہ شخص کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اسے دوبارہ پولیس حراست میں لے سکتی ہے۔

برطانیہ میں خواتین کے خلاف تشدد

اس نوجوان پرائمری اسکول ٹیچر کے قتل کے بعد برطانیہ میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی افراد خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے مطالبے کر رہے ہیں۔


برطانوی وزیراعظم بورس جونسن نے سبینا نساء کے اہل خانہ اور دوستوں سے اظہار افسوس کرتے ہوئے اس واقعے کو 'انتہائی پریشان کن‘ قرار دیا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں تعزیتی پیغام کے ساتھ اپنی سرکاری رہائش گاہ 'ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ‘ کی چوکھٹ پر جلتی شمع کی تصویر پوسٹ کی۔

لندن کے پاکستانی نژاد برطانوی میئر صادق خان نے اس افسوس ناک واقعے کے بارے میں کہا، ''اس [نساء] کی موت ایک المیہ ہے۔ میں کِڈ بروک کی برادری اور تمام لندن والوں کے غم میں شریک ہوں اور اس عزم میں بھی متحد ہوں کہ انصاف ہو۔‘‘


ماضی قریب کے دوران لندن شہر میں خواتین سے منسلک قتل کے دیگر واقعات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔ رواں برس مارچ میں سارہ ایورارڈ نامی ایک متاثرہ خاتون کو جنوبی لندن میں ایک پولیس افسر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ اسی طرح کے ایک اور کیس میں ایک ٹین ایجر کو گزشتہ سال لندن کے ایک پارک میں بیبا ہینری اور نکول اسمالمین کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔