’سب پاکستانی ایک ہی طرح سوچتے ہیں؟‘

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے افغانستان کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست پر بھدا مذاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی تک باب وولمر کو نہیں بھولے ہیں۔

’سب پاکستانی ایک ہی طرح سوچتے ہیں؟‘
’سب پاکستانی ایک ہی طرح سوچتے ہیں؟‘
user

ڈی. ڈبلیو

پاکستانی وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مذاق کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی کپ مقابلوں میں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے باعث دلبراشتہ ہو کر موجود کوچ مکی آرتھر کہیں انتقال نہ کر جائیں۔ اپنی ایک متنازعہ ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ، ’’مجھے تو مکی آرتھر کی فکر ہے، ابھی باب ووالمر کا غم نہیں بھولے۔۔۔‘‘

پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر کی ہلاکت ابھی تک ایک معمہ ہے۔ عوامی سطح پر اس کے بارے میں کئی اندازے بھی لگائے گئے، جن میں ایک یہ بھی تھا کہ وہ سن دو ہزار سات کے عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان کی آئرلینڈ سے ہزیمت آمیز شکست اور ان مقابلوں میں گروپ اسٹیج سے ہی باہر نکلنے کا غم نہ سہہ سکے اور انتقال کر گئے۔ تب وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے۔


معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے بھی اسی عوامی مفروضے پر یقین کرتے ہوئے یہ ٹوئٹ کی ہے۔ وہ اس معاملے پر غیر حساس رویے کا مظاہرہ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مذاق کرتے ہوئے ایک شخص کی موت پر اس طرح کا بیان دینا ایک وزیر کو شائد زیب نہیں دیتا۔

فواد چوہدری کی اس ٹوئٹ پر پاکستانی صارفین نے اس مذاق پر مزید مزاحیہ ٹوئٹ کیے۔ اسی ٹوئٹ تھریڈ میں لیکن کئی صارفین نے تشویش کا اظہار بھی کیا۔ عمر فاروق نامی ایک صارف نے لکھا، ’’آپ کی اس بات سے یقین ہو گیا کے سب پاکستانی ایک ہی طرح سوچتے ہیں‘‘


اسی طرح کئی دیگر صارفین نے بھی فواد چوہدری کے اس ٹوئٹ کو نامناسب قرار دیا۔ رضا گوندل کے مطابق باب وولمر کی المناک موت کو لطیفہ بنا کر پیش کرنا دراصل خود ایک المیہ ہے۔

عمر فاروق کی ٹوئٹ میں یہ طنز نظر آتا ہے کہ پاکستانی معاشرہ غیرحساس رویوں کا عادی ہو چکا ہے اور اسی لیے ملک کا ایک وزیر اس طرح بیان دے رہا ہے۔ یہ ہے تو حقیقت کہ زیادہ تر صارفین نے فواد چوہدری کے اس مذاق کی حساسیت نہیں سمجھی۔ سابق کوچ ہو، موجودہ کوچ یا کوئی بھی شخص کسی شخص کی موت کا اس طرح تذکرہ کرنا درست نہیں ہے۔


فواد چوہدری کے اس مذاق پر ایک مرتبہ پھر سوچنا چاہیے اور پرکھنا چاہیے۔ غور کرنا چاہیے کہ آیا اس معاملے کی حساسیت سمجھ کر اس مذاق پر ہنسی آ سکتی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔