پاکستان اور بھارت زچہ و بچہ کی اموات میں سر فہرست

عالمی ادارہ صحت کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے بعد سے متعدد ممالک زچہ و بچہ میں اموات کی شرح پر قابو پانے کے اہداف سے دور ہیں۔ کووڈ انیس کی وبا، غربت نے دباؤ کے شکار صحت عامہ کے نظام پر دباؤ بڑھایا ہے۔

پاکستان اور بھارت زچہ و بچہ کی اموات میں سر فہرست
پاکستان اور بھارت زچہ و بچہ کی اموات میں سر فہرست
user

Dw

عالمی ادار ہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق حمل اور پیدائش کے دوران خواتین اور نوزائیدہ بچوں میں اموات پر قابو پانے کے سلسلے میں پیشرفت گزشہ آٹھ سالوں سے جمود کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق موجودہ شرح کے حساب سے ساٹھ سے زیادہ ممالک 2030 تک ان اموات پر قابو پانے کے اہداف سے محروم ہونے کے راستے پر گامزن ہیں۔

کووڈ انیس کی عالمی وبا، غربت اور بگڑتے ہوئے انسانی بحرانوں نے پہلے سے ہی دباؤ کے شکار صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دباؤ بڑھایا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 کے بعد سے زچگی کے دوران سالانہ تقریباً 290,000 اموات، 1.9 ملین مردہ بچوں کی پیدائش اور پیدائش کے بعد ایک ماہ کے اندر 2.3 ملین نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئیں۔


ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ مجموعی طور پر یہ اعداد و شمار ہر سات سیکنڈ میں ایک موت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ اموات ''زیادہ تر قابل علاج وجوہات‘‘ کے باوجود ہوئیں۔ ڈبلیو ایچ او کے زچہ و بچہ اور نوعمروں کی صحت اور عمر رسیدگی کے ڈائریکٹر انشو بنرجی نے کہا کہ موجودہ سے مختلف نتائج دیکھنے کے لیے ممالک کو بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔

سن 2014 میں 190 سے زیادہ ممالک نے بچوں میں پیدائش سے قبل اور فوری بعد اموات کی شرح پر قابو پانے کے ایک منصوبے کی حمایت کی تھی ۔ ڈبلیو ایچ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ اندازے شرح اموات کو روکنے کے ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے پیش رفت میں تیزی لانے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان اہداف پر عمل کر کے سن 2030 تک کم از کم 7.8 ملین جانیں بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔


رپورٹ میں بتایا گیا کہ سن 2000 اور 2010 کے درمیان اس حوالے سے پیشرفت میں کافی تیزی رہی تھی تاہم بعدازاں دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پر فنڈنگ ​​کی کمی کی وجہ سے صورتحال خراب ہوتی گئی۔ جن ممالک کے حوالے سے یہ رپورٹ مرتب کی گئی ان میں ایک سو چھ ممالک میں سے صرف 12 فیصد کے پاس زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کے منصوبوں کی مکمل مالی اعانت دستیاب تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان ممالک میں سے صرف 61 فیصد کے پاس مردہ بچوں کی پیدائش پر نظر رکھنے کا نظام موجود ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ زچہ و بچہ کی اموات کے ساٹھ فیصد واقعات دس ممالک میں پیش آئے۔ سن 2020 میں ان ممالک کی فہرست میں بھارت، نائیجیریا اور پاکستان سرفہرست تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔