سال کا سب سے مزیدار کیس، پوليس نے کوڑے سے برآمد کی 280,000 يورو کی پينٹنگ

فرانسيسی مصور يوس ٹينگائے کی ايک قيمتی پينٹنگ ايک کاروباری شخص سے ڈسلڈورف ايئر پورٹ سے لاپتہ ہو گئی۔ يہ پينٹنگ کوڑے کرکٹ ميں پڑی ملی اور بربادی کے قريب تھی کہ جرمن پوليس نے اسے برآمد کر ليا۔

جرمن پوليس نے کوڑے سے 280,000 يورو کی پينٹنگ برآمد کر لی
جرمن پوليس نے کوڑے سے 280,000 يورو کی پينٹنگ برآمد کر لی
user

ڈی. ڈبلیو

ايک بزنس مين ڈسلڈورف کے بين الاقوامی ہوائی اڈے کے ايک چيک ان کاؤنٹر پر غلطی سے اپنی ملکيت ايک قيمتی پينٹنگ بھول گيا تھا۔ جرمن پوليس نے جمعرات کو جاری کردہ ايک بيان ميں اس واقعے کی تصديق کی، جو نومبر کے اواخر ميں پيش آيا۔ مذکورہ شخص، جس کا نام ظاہر نہيں کيا گيا، نے کارڈ بورڈ کے چاليس سے ساٹھ سينٹی ميٹر کے ايک گتے کے ايک ڈبے ميں يہ پينٹنگ ڈالی ہوئی تھی، جو وہ چيک ان کاؤنٹر پر بھول گيا۔

یہ بھی پڑھئے: 12,638 ہيروں والی ناياب انگوٹھی کسے پہننا نصيب ہو گی؟


فرانسيسی مصور يوس ٹينگائے کی اس پينٹنگ کی ماليت تقريباً 280,000 يورو يا 340,000 ڈالر ہے۔ پوليس نے پينٹنگ کا نام نہيں بتايا۔

مذکورہ کاروباری شخص پينٹنگ کو کاؤنٹر کے ساتھ رکھنے کے بعد بھول کر تل ابيب کے ليے اپنی پرواز پر چڑھ گيا۔ جہاز پر چڑھنے کے بعد اسے خيال آيا کہ وہ اپنی ايک اہم شے بھول آيا ہے۔ اسرائيل آمد کے بعد اس نے مغربی جرمنی کے شہر ڈسلڈورف کی پوليس سے رجوع کيا اور ای ميلز کے ذريعے واقعے کی تفصيلات بيان کيں۔ خبر ملتے ہی پوليس نے تلاشی شروع کر دی مگر کچھ پتا نہ چلا۔


سال کا سب سے مزيدار کيس

ابتدائی طور پر کيس ميں پيش رفت نہ ہو سکی۔ ليکن پھر مذکورہ شخص کا ايک رشتہ دار بيلجيم سے جرمنی پہنچا تاکہ باقاعدہ طور پر رپورٹ درج کرا سکے۔ وہ ايئر پورٹ کے پاس واقع پوليس اسٹيشن گيا اور وہاں رپورٹ درج کرائی۔ پھر يہ کيس انسپيکٹر ميشائل ڈيٹز کے پاس پہنچا، جنہوں نے فوراً ايئر پورٹ پر صفائی وغيرہ کے کام کی نگران کمپنی سے رابطہ کيا۔ ايئر پورٹ انتظاميہ کے ارکان کے ساتھ کوڑے کرکٹ والی تمام جگہوں کی تفصيلی تلاشی لی گئی۔


بعد ازاں پوليس بيان ميں تصدق کی گئی، ' پينٹنگ ايک کوڑے کے ڈبے کے اندر سب سے نيچے پڑی ہوئی تھی۔‘‘ پينٹنگ کے مالک کو اس ہفتے بدھ کے روز يہ پينٹنگ واپس دے دی گئی۔

پوليس ترجمان آندرے ہارٹ وگ نے ايسوسی ايٹڈ پريس کو بتايا، ''يہ ہمارے ليے اس سال کا سب سے پر مسرت کيس ثابت ہوا۔ يہ واقعی تفتيشی کام تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔