آسکر انعام یافتہ ایرانی اداکارہ حکومت مخالف مظاہرین کی حمایت میں

ایران کی معروف اداکارہ ترانہ علی دوست نے حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سر پر اسکارف کے بغیر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی ہے۔ انہوں 'زن، زندگی، آزادی' کے معروف نعرے کی بھی حمایت کی ہے۔

آسکر انعام یافتہ ایرانی اداکارہ حکومت مخالف مظاہرین کی حمایت میں
آسکر انعام یافتہ ایرانی اداکارہ حکومت مخالف مظاہرین کی حمایت میں
user

Dw

ایران کی سرکردہ اداکارہ ترانہ علی دوست، جنہیں ایک کردار کے لیے آسکر انعام سے بھی نوازا جا چکا ہے، نے بدھ کے روز حکومت مخالف مظاہروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سر پر اسکارف کے بغیر اپنی ایک تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کر دی۔

ترانہ علی دوست فلم 'دی سیلز مین' میں اپنے کردار کے لیے کافی مشہور ہوئی تھیں، انہوں نے اپنی تصویر میں ایک پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا ہے، جس پر کرد زبان میں ''زن، زندگی، آزادی'' لکھا ہوا ہے۔ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران یہ نعرہ آج کل زبان زد عام ہو چکا ہے۔


ایران میں پولیس حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے اب ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکے ہیں، اور اس میں کمی آنے کے بجائے شدت آتی جا رہی ہے۔

اس 22 سالہ لڑکی کی موت اس وقت ہوگئی جب انہیں تہران میں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر ایران کے ان سخت قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا جس میں خواتین کو حجاب یا اسلامی ہیڈ اسکارف سے اپنے بالوں کو ڈھانپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔


ترانہ علی دوست کا پختہ عزم

علی دوست ایران کی کامیاب ترین اداکاراؤں میں سے ایک ہیں اور انسٹاگرام پر ان کے 80 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔ انہوں نے مشہور فلم 'دی سیلز مین' میں اداکاری کی تھی، جس نے سن 2016 میں انٹرنیشنل فیچر فلم کے زمرے میں بہترین فلم کا اکیڈمی ایوارڈ جیتا تھا۔

علی دوست ایوارڈ یافتہ ہدایت کار اصغر فرہادی کی فلموں میں بطور اداکارہ کام کرتی رہی ہیں اور ان کی شاندار فلموں میں فلم ''دی سیلزمین'' بھی شامل ہے۔


چند روز قبل ہی ادا کارہ نے ''کسی بھی قیمت'' پر اپنے وطن ایران کے اندر ہی رہنے کا عزم کیا تھا، اور مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کے سخت کریک ڈاؤن کے دوران جو لوگ ہلاک ہوگئے ان کے اہل خانہ کی مدد کے لیے اپنا کریئر تک قربان کرنے کا عہد کیا تھا۔

38 سالہ اداکارہ نے اپنے پاس کوئی غیر ملکی پاسپورٹ یا رہائش رکھنے سے انکار کرتے ہوئے کہا،'' میں وہ ہوں جو یہاں رہتی ہوں اور میرا یہاں سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میں یہیں رہوں گی اور اپنا کام کرنا چھوڑ دوں گی۔ میں قیدیوں اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی رہوں گی۔ میں ان کی وکیل بنوں گی۔''


ان کا مزید کہنا تھا، ''میں اپنے گھر اور وطن کے لیے لڑوں گی۔ میں اپنے حقوق کی پاسبانی کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آج ہم مل کر جو کچھ بھی تعمیر کر رہے ہیں، اس پر یقین رکھتی ہوں۔''

فن کاروں اور کھلاڑیوں کی حمایت

ایران کے مقامی انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حالیہ مظاہروں کے دوران کم از کم 328 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 14,800 دیگر افراد کو اب تک کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ایران میں فنون لطیفہ اور کھیلوں کی بہت سی سرکردہ شخصیات نے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور اس سمت میں فلم اسٹار کا یہ قدم حمایت کا تازہ ترین اشارہ ہے۔


اسی ہفتے کی بات ہے ایران کی واٹر پولو ٹیم نے بھارت کے خلاف ایشین چیمپئن شپ کے میچ سے قبل اپنا قومی ترانہ گانے سے انکار کر دیا تھا۔ ایرانی ٹیم اس وقت بھارت میں ہے جہاں ایشیائی ٹیمیں میچ کھیل رہی ہیں۔ میچ سے قبل حسب معمول ٹیمیں اپنا قومی ترانہ گاتی ہیں تاہم ایرانی ٹیم نے منگل کے روز بطور احتجاج اور مظاہرین کی حمایت اپنا قومی ترانہ گانے سے انکار کر دیا۔

گزشتہ ماہ ایران کے اسٹار فٹ بالر سردار ازمون نے حکومت کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان مظاہرین کی حمایت کی تھی۔ کھلاڑی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں سکیورٹی فورسز کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا: ''ایران کے لوگوں اور زندہ خواتین کو آسانی سے مارنے پر آپ کو شرم نہیں آتی ہے: ایرانی خواتین زندہ باد!''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */