رواں برس لاکھوں جرمن شہریوں نے چرچ سے منہ موڑ لیا

جرمنی میں رواں برس لاکھوں افراد نے چرچ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور سن دو ہزار بائیس میں اس حوالے سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہو سکتا ہے۔ جرمنی میں ہر چوتھا مسیحی چرچ چھوڑنے پر غور کر رہا ہے۔

رواں برس لاکھوں جرمن شہریوں نے چرچ سے منہ موڑ لیا
رواں برس لاکھوں جرمن شہریوں نے چرچ سے منہ موڑ لیا
user

Dw

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق رواں برس اتنے زیادہ جرمن شہری چرچ چھوڑ گئے ہیں، جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بات یقینی ہے کہ گزشتہ برس کا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔

سن دو ہزار اکیس میں تقریباﹰ تین لاکھ ساٹھ ہزار کیتھولک اور دیگر مسیحیوں نے چرچ سے منہ موڑ لیا تھا اور رواں برس یہ تعداد اس سے بھی کہیں اوپر جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے حتمی اعداد و شمار آئندہ برس کے آغاز پر شائع کیے جائیں گے۔


ڈی پی اے کے مطابق قصبوں اور دیہات کی نسبت بڑے شہروں میں چرچ چھوڑنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے اور جرمنی کے تقریبا سبھی بڑے شہروں میں ایک جیسی صورت حال دکھائی دیتی ہے۔ جرمنی کی دیگر صوبائی ریاستوں کی نسبت بائرن کو زیادہ مذہبی ریاست قرار دیا جاتا ہے۔ اس ریاست کے مرکزی شہر میونخ کی ضلعی انتظامی کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق وہاں پندرہ دسمبر دو ہزار بائیس تک تقریبا 26 ہزار افراد نے چرچ چھوڑ دیا تھا۔ یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت چار ہزار زائد بنتی ہے۔

اسی طرح جرمن دارالحکومت برلن میں سول عدالتوں کے ایک ترجمان نے بتایا کہ رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران تقریبا 18 ہزار افراد نے چرچ سے لاتعلقی اختیار کی۔ یہ تعداد بھی سن دو ہزار اکیس کی نسبت چار ہزار سے زائد بنتی ہے۔


جرمنی کے دیگر بڑے شہروں سے بھی اس سے ملتے جلتے اعداد و شمار موصول ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رواں برس چرچ چھوڑنے والوں کی تعداد کے حوالے سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہو سکتا ہے۔

جرمن شہری چرچ کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

نیوز ایجنسی کے این اے کے ایک تازہ جائزے کے مطابق جرمنی میں ہر چوتھا رکن چرچ چھوڑنے پر غور کر رہا ہے۔ چرچ چھوڑنے کے خواہش مندوں میں سے 81 فیصد نے کہا کہ اسکینڈلز کی وجہ سے ان کا مذہبی اداروں پر سے اپنا اعتماد اٹھ چکا ہے۔


جرمنی میں ایک سماجی ہم آہنگی کی فاؤنڈیشن سے منسلک ماہر اشٹیفن ووپل کہتے ہیں، ''اس کی وجوہات بدسلوکی کے اسکینڈلز اور چرچ میں اصلاحات سے ہچکچاہٹ ہیں‘‘۔

گزشتہ چند برسوں سے دنیا کے مختلف ممالک میں کیتھولک چرچ میں ہونے والی جنسی زیادتیوں پر سے پردہ اٹھایا جا رہا ہے اور متاثرین کی شکایات کے بعد خود چرچ کی جانب سے اس حوالے سے رپورٹیں بھی شائع کی جا رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو فرانس کے چرچ نے بھی ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق گزشتہ 70 برسوں میں تین لاکھ تین ہزار بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔


تاہم چرچ چھوڑنے کی خواہش رکھنے والوں میں سے 92 فیصد نے اس بیان سے اتفاق کیا ہے کہ کوئی بھی شخص چرچ کا رکن بنے بغیر بھی عیسائی ہو یا رہ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔