میانمار میں دو ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان

میانمار میں فوجی حکمرانوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ 'انسان دوستی‘ کے رویے کی خلاف ورزی میں ملوث پائے جائیں گے، انہیں اضافی جرمانے کے ساتھ اپنی باقی سزا بھی پوری کرنا ہو گی۔

میانمار میں دو ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان
میانمار میں دو ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان
user

Dw

میانمار کی فوجی حکومت نے بدھ مت کے بانی گوتم بدھ کے یوم پیدائش کے موقع پر تین مئی کے روز دو ہزار سے زائد ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا، جنہیں فوجی حکومت پر تنقید کے سبب جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔

فوجی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق گوتم بدھ کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منائے جانے والے 'کاسون تہوار‘ کے موقع پر اپنی سزائیں کاٹنے والے 2153 قیدیوں کو معافی دی جا رہی ہے۔


ان قیدیوں کو ملکی تعزیرات کی دفعہ 505 (اے) کے تحت قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ اس قانونی شق کے تحت ایسا کوئی بھی تبصرہ کرنا قابل سزا جرم ہے، جس سے لوگوں میں خوف پیدا ہو یا غلط خبریں پھیلتی ہوں۔ اس جرم کے لیے تین سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ فوجی جنتا نے کہا کہ اس کے اس اقدام کا مقصد 'عوام کو پرسکون‘ کرنا ہے اور یہ فیصلہ 'انسانی ہمدردی کی بنیادوں‘ پر کیا گیا ہے۔

بیان میں تاہم کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی قانون کی دوبارہ خلاف ورزی کرے گا، اسے نہ صرف اپنی باقی سزا بھی پوری کرنا ہو گی بلکہ اسے اضافی جرمانہ بھی کیا جائے گا۔


بغاوت کے بعد اکیس ہزار سے زائد افراد قید میں

میانمار میں حکام بالعموم قومی یا بدھ مت سے متعلق چھٹیوں کے مواقع پر قیدیوں کے لیے بڑے پیمانے پر معافی کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ اپریل میں فوجی جنتا نے نئے بودھ سال کے موقع پر تین ہزار سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا۔

سن 2021 میں فوجی بغاوت، جس میں جمہوری طور پر منتخب سوچی کی حکومت کو معزول کر دیا گیا تھا، کے بعد سے اب تک 21 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ فوجی جنتا پر اپنے خلاف کسی بھی طرح کی آواز کو دبانے کے لیے انتہائی جبر کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم 170 صحافیوں کو بھی قید میں ڈالا جا چکا ہے۔


اس وقت 77 سالہ سوچی فی الوقت 33 برس کی قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ فوج نے ان کے خلاف بدعنوانی سمیت متعدد الزامات عائد کیے ہیں لیکن سوچی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ سب الزامات سیاست پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد سوچی کو سیاست سے دور رکھنا ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا دروہ

قیدیوں کی رہائی کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب چینی وزیر خارجہ چِن گانگ نے فوجی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے میانمار کا دورہ کیا۔ چِن گانگ نے کل منگل کے روز فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہلینگ سے ملاقات کی۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے کسی انتہائی اعلیٰ چینی عہدیدار کی میانمار کے فوجی جنرل سے یہ پہلی ملاقات تھی۔


میانمار میں چین کی مدد سے اس وقت کئی تعمیراتی منصوبوں پر کام جاری ہے،جن میں شمالی میانمار کو چینی صوبے یونان سے ملانے کا پروجیکٹ بھی شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔