سیول میں ہیلووین کی تقریبات میں بھگدڑ، ڈیڑھ سو سے زائد اموات

جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ہیلووین منانے کے دوران بھگڈر کے باعث کم از کم 151 افراد ہلاک اور 82 زخمی ہو گئے۔ عالمی رہنماؤں نے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

سیول میں ہیلووین کی تقریبات میں بھگدڑ، ڈیڑھ سو سے زائد اموات
سیول میں ہیلووین کی تقریبات میں بھگدڑ، ڈیڑھ سو سے زائد اموات
user

Dw

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ہفتے کی شب بھگدڑ مچنے سے کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے۔ عالمی رہنماؤں نے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

سیول شہر کے مشہور ایٹایون نامی علاقے میں ہیلووین کی تقریبات جاری تھیں۔ ہجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے بھگڈر مچ گئی اور کچلے جانے کا ہلاکت خیز واقعہ پیش آیا، جس میں کم از کم 82 افراد زخمی بھی ہوئے۔


اموات کی تازہ ترین تعداد پہلے بتائے گئے اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹوں میں 59 اموات کی تصدیق کی گئی تھی۔ حکام نے اتوار کی صبح تک 150 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی تاہم بعد میں یہ تعداد کم کر دی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ اب بھی کئی افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور لاپتہ افراد کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر کی عمریں 20 اور 30 برس کے درمیان ہیں۔


اب تک ہم کیا جانتے ہیں

ایک اندازے کے مطابق سیول میں ہیلووین منانے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔ یہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے جنوبی کوریا کا سب سے بڑا عوامی اجتماع تھا۔ بھگدڑ مچنے کا واقعہ رات 10 بج کر 20 منٹ کے قریب مشہور نائٹ کلب علاقے ایٹایون میں پیش آیا۔

جنوبی کوریا کی نیشنل فائر ایجنسی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بظاہر ہیملٹن ہوٹل کے قریب ایک تنگ گلی میں ہجوم ہو گیا تھا، جو پارٹیوں کے باعث شہرت رکھتی ہے۔ اس واقعے کے بعد جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ کم از کم 50 افراد کو ’حرکت قلب بند‘ ہونے کے بعد طبی امداد دی جا رہی ہے۔


اس دوران ایمرجنسی سروسز کو 80 سے زائد کالیں موصول ہوئیں، جن میں کہا گیا تھا کہ کال کرنے والوں کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ زخمیوں کے علاج میں مدد کے لیے ملک بھر سے 800 سے زائد ایمرجنسی ورکرز اور پولیس افسران کو دارالحکومت میں تعینات کر دیا گیا ہے۔

حادثے کے مقام سے لی گئی تصاویر میں کئی لاشوں کو چادروں سے ڈھکے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں فائر فائٹرز اور عام لوگوں کو زمین پر گرے ہوئے افراد کی سانس بحال کرنے کی کوششیں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جائے واقعہ کے آس پاس کی سڑکوں پر اتنا رش تھا کہ ایمرجنسی سروسز کے لیے متاثرین تک پہنچنا بھی مشکل تھا۔


حکام کا ردعمل کیا رہا؟

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے زخمیوں کا فوری علاج کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس حادثے کی مکمل تحقیقات کے ساتھ ساتھ دیگر بڑے ثقافتی اور تفریحی پروگراموں کے حفاظتی پروٹوکول کا جائزہ بھی لیں۔

ملکی صدر نے وزارت صحت کو ڈیزاسٹر میڈیکل اسسٹنس ٹیمیں تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ زخمیوں کے لیے ہسپتالوں میں بستروں کی فراہمی یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔ اس حادثے کے بعد صورت حال اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے صدر نے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔


جنوبی کوریائی صدر نے اتوار کو قومی سوگ منانے کا اعلان کرتے کہا کہ سیول کے وسط میں اس طرح کا حادثہ پیش آنا انتہائی افسوسناک ہے۔ اتوار کے روز سیول کے میئر یورپ کے سرکاری دورے پر تھے لیکن اس واقعے کی اطلاعات ملتے ہی وہ وطن واپس روانہ ہو گئے۔

عالمی سطح پر رد عمل کیا رہا؟

جرمن چانسلر اولاف شولس نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’سیول میں پیش آنے والے المناک واقعات ہم سب کے لیے صدمے کا باعث ہیں۔‘‘ شولس نے مزید کہا، ’’ہماری ہمدردیاں متعدد متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ یہ جنوبی کوریا کے لیے ایک افسوسناک دن ہے۔ جرمنی ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔‘‘


فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس افسوسناک واقعے کے بعد جنوبی کوریا کے لیے فرانس کی جانب سے ’دلی تعزیت‘ کا اظہار کیا۔ ماکروں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا، ''ایٹایون کے سانحے کے بعد سیول کے رہائشیوں اور کوریائی عوام کے لیے دلی ہمدردی، فرانس آپ کے ساتھ ہے۔‘‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی مرنے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم جمہوریہ کوریا کے عوام کی طرح غمزدہ ہیں اور زخمی ہونے والے تمام افراد کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے بھی ایک ٹویٹ میں جنوبی کوریائی عوام اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔