کورونا، مزید پندرہ کروڑ بچے غربت کی نظر

نئی تحقیق کے مطابق کورونا کے بحران نے کروڑوں بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ صورت حال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ یونیسیف
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ یونیسیف
user

ڈی. ڈبلیو

اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن‘ نے یہ رپورٹ مل کر تیار کی۔

جمعرات کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کم اور درمیانی آمدن والے ملکوں کے پندرہ فیصد بچوں کی غربت میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ایسے بچوں کی تعداد ایک ارب بیس کروڑ ہوگئی ہے۔


محققین نے غربت کا شکار ہونے والے بچوں کا تعین کرنے میں جن بنیادی چیزوں کا جائزہ لیا، ان میں: تعلیم سے محرومی، صحت و صفائی تک رسائی نہ ہونا اور رہائش کی عدم دستیابی وغیرہ جیسے عوامل شامل ہیں۔

یونیسیف کی سربراہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے رپورٹ پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ خاندان اس کوشش میں ہیں کہ وہ کسی طرح غربت سے محفوظ رہ سکیں جو بظاہر بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کے بے شمار بچے ایک بحران کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں۔


رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بچوں کو غربت میں سے نکالنے کے مناسب عملی اقدامات کرنے میں تاخیر نہ کریں۔ حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سماجی خدمات اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ تعلیم پر بھی توجہ دیں، تاکہ یہ بچے تعلیمی اداروں میں جائے بغیر بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔

رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ حکومتیں ترجیحی بنیاد پر بچوں اور ان کے خاندانوں کو غربت کے دلدل سے نکالنے کے عملی فیصلے کریں تا کہ انہیں مناسب سماجی تحفظ حاصل ہو سکے۔ ایسے بچوں کے لیے منظم انداز میں مالی امداد فراہم کرنے، ہیلتھ کیئر اور اسکول میں باقاعدہ خوراک مہیا کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔


یونیسیف اور سیو دی چلڈرن کے مطابق حکومتوں کے بہتر فیصلوں سے بچے اور ان کے خاندان مستقبل مسائل سے بچ سکیں گے۔

رپورٹ میںعالمی سطح پر ایجوکیشن ایمرجنسی پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ سیو دی چلڈرن کی چیف ایگزیکٹو آفیسر اِنگر ایشنگ کا کہنا ہے کہ تعلیم سے محروم ہونے والے بچوں کو جبراً ملازمت یا کم عمری کی شادی کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے وہ غربت کے ناختم ہونے والے چکر کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔