جنسی ہراسانی اسکینڈل: مس یونیورس کی انڈونیشیا سے راہیں جدا

انڈونیشیا میں مس یونیورس کے مقابلوں میں حصہ لینے والی خواتین نے مقامی منتظمین پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔ مس یونیورس آرگنائزیشن نے اس سال ملائیشیا میں ہونے والا مقابلہ حسن بھی ملتوی کر دیا۔

جنسی ہراسانی اسکینڈل: مس یونیورس کی انڈونیشیا سے راہیں جدا
جنسی ہراسانی اسکینڈل: مس یونیورس کی انڈونیشیا سے راہیں جدا
user

Dw

مس یونیورس کے مقابلوں کا انعقاد کرانے والی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد انڈونیشیا کی فرنچائز کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لے گی۔

مس یونیورس نے پہلے ٹوئٹر اور اب ایکس کے نام سے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا،''یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ فرنچائز ہمارے برانڈ کے معیارات، اخلاقیات، یا ہماری فرنچائز ہینڈ بک اور ضابطہ اخلاق میں بیان کردہ توقعات پر پورا نہیں اتری۔‘‘


تنظیم نے کہا کہ وہ''انڈونیشیا میں اپنی موجودہ فرنچائز اور اس کی نیشنل ڈائریکٹر پوپی کپیلا کے ساتھ تعلقات ختم کر دے گی۔‘‘ نصف درجن خواتین نے مس ​​یونیورس انڈونیشیا کی منتظم پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ان خواتین کا کہنا تھا کہ ان کی جلد کی خامیوں یا سیلولائٹ کو دیکھنے کے لیے بے لباس 'باڈی چیک‘ پر مجبور کیا۔ جکارتہ میں پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مس یونیورس ملائیشیا کا مقابلہ بھی ختم

مس یونیورس آرگنائزیشن نے یہ بھی کہا کہ اس سال مس یونیورس ملائیشیا کا مقابلہ نہیں ہوگا کیونکہ انڈونیشیا کی فرنچائز کو اس مقابلے کی نگرانی بھی سونپی گئی ہے۔ انڈونیشیا کی فرنچائز ڈائریکٹر پوپی کیپیلا نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں ان الزامات کی تردید کی۔


’’میں بطور نیشنل ڈائریکٹر اور مس یونیورس انڈونیشیا کے لائسنس کے مالک کے طور پرمس یونیورس 2023 کے انعقاد کے عمل میں حصہ لینے والے کسی بھی شخص کی طرف سے باڈی چیک کے ذریعے جنسی تشدد یا ہراسانی کےمعاملے سے واقف ہوں نہ میں نے ایسا کرنے کے لیے کسی کو بھی حکم، درخواست یا اجازت دی۔‘‘

انڈونیشیا میں ہر سال خواتین مس یونیورس کے مقابلے میں حصہ لیتی ہیں۔ فبینے نکول اس سال کی مس انڈونیشیا ہیں اور وہ اب بھی نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔