کیا آپ بھی کار میں سیٹ بیلٹ نہیں پہنتے؟

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے اگر حفاظتی بیلٹ پہن لیں تو حادثات کے دوران ہلاکتوں اور شدید زخمی ہونے والوں کی تعداد میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

کیا آپ بھی کار میں سیٹ بیلٹ نہیں پہنتے؟
کیا آپ بھی کار میں سیٹ بیلٹ نہیں پہنتے؟
user

Dw

بھارت کے معروف صنعت کار اور ٹاٹاسنز کے سابق چیئرمین سائرس مستری کی کار حادثے میں ہلاکت کے بعد کار میں سفر کے دوران سیٹ بیلٹ کے استعمال کا معاملہ ایک بار پھر سرخیو ں میں ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے سائرس مستری اور ان کے دوست پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے اور دونوں نے سیٹ بیلٹ نہیں لگائی تھی۔ جبکہ ڈرائیونگ سیٹ اور ان کے بغل میں بیٹھے افراد شدید زخمی تو ہوئے لیکن فی الحال ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

بھارت میں بالعموم سیٹ بیلٹ پہننے کو اہمیت نہیں دی جاتی اور پچھلی سیٹ پر بیٹھے مسافر تو اکثر اس حفاطتی اقدام کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔


سیٹ بیلٹ کی اہمیت

بھارت کے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی طرف سے شائع کردہ تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق سال 2021 ء میں بھارت میں سڑک حادثات میں کم از کم 1.55 لاکھ افراد کی جانیں چلی گئیں، یعنی روزانہ اوسطاً 426 افراد یا ہر گھنٹے 18 افراد سڑک حادثات میں ہلاک ہوئے۔

کسی ایک سال میں بھارت میں سڑک حادثات میں اموات کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ گزشتہ برس بھارت میں ہونے والے چار لاکھ سے زائد سڑک حادثات میں کم از کم تین لاکھ ستر ہزارافراد زخمی بھی ہوئے۔


یہ اعدادو شمار سیٹ بیلٹ کے استعمال کی ضرورت اور اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جون میں جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے افراد سیٹ بیلٹ پہنیں تو ہلاکتوں اور سنگین زخمیوں کی تعداد میں 25 فیصد کمی آسکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے،"ڈرائیور اوراگلی سیٹ پر بیٹھنے والے افراد اگر سیٹ بیلٹ استعمال کریں تو ہلاکتوں اور سنگین زخمی ہونے کی تعداد میں 45 تا 50 فیصد کی کمی آسکتی ہے اسی طرح پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے افراد اگر سیٹ بیلٹ استعمال کریں تو ہلاکتوں اور سنگین زخمیوں کی تعداد میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔"


سیٹ بیلٹ پہننے والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم

سڑکوں کی سیفٹی کے حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم'سیو لائف فاونڈیشن' کے ایک سروے کے مطابق بھارت میں ایک فیصد سے بھی کم افراد سیٹ بیلٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

بھارت کی وزارت روڈ ٹرانسپورٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2020 میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے کئی ماہ تک لوگوں کی آمدورفت متاثر رہنے کے باوجود بھی سیٹ بیلٹ نہ پہننے سے کم از کم پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئےتھے۔


روڈ سیفٹی پر کام کرنے والے ادارے'انشورنس انسٹی ٹیوٹ فار ہائی وے سیفٹی' کے مطابق پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والا مسافر نے اگر سیٹ بیلٹ نہیں لگائی ہو توحادثے کی صورت میں وہ گاڑی کے سامنے کے اندرونی حصے سے ٹکرانے وجہ سے زخمی یا ہلاک ہوسکتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ٹیکسی یا کار میں سفر کے دوران دنیا بھر میں 90 فیصد افراد سیفٹی بیلٹ نہیں پہنتے۔

قانون موجود لیکن عمل نہیں

بھارت میں اگلی اور پچھلی دونوں نشستوں پر بیٹھے افراد کے لیے سیٹ بیلٹ پہننا لازمی ہے۔ ایسا نہ کرنے پر 1000روپے جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔


بڑے شہروں میں ڈرائیونگ قوانین پر نسبتاً زیادہ عمل ہوتا ہے تاہم وہاں بھی پولیس پچھلی سیٹ پر بیلٹ لگانے کے قانون کو بالعموم نظر انداز کردیتی ہے۔ چھوٹے شہروں میں تو ان قوانین کا نفاذ شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

سن 2019 میں نسان انڈیا اور سیف لائف فاونڈیشن کی طرف سے بھارت کے گیارہ بڑے شہروں میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 81 فیصد افراد کو حالانکہ یہ پتہ تھا کہ پچھلی سیٹ پر بھی حفاظتی بیلٹ موجود ہوتی ہے لیکن وہ اسے نہیں پہنتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */