برطانیہ میں ہندوستان پاکستان میچ کا اثر: لیسسٹر میں ہندو اور مسلمانوں میں جھڑپیں

اتوار کے روز تشدد اس وقت شروع ہوا جب بڑی تعداد میں ایک گروپ پہلے سے مظاہرہ کر رہا تھا کہ اچانک ایک دوسرے گروپ نے مقررہ پروگرام کے بغیر ہی مظاہرہ شروع کر دیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

لیسسٹر پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اتوار کے روز مشرقی لیسسٹر سے اس وقت دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا جب غیر اعلانیہ مظاہروں کے دوران دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے، "دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک شخص کو تشدد بھڑکانے اور قانون و انتظام میں خلل ڈالنے کی سازش کے شبے میں جب کہ دوسرے شخص کو تیز دھار شے رکھنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ دونوں ابھی پولیس کی تحویل میں ہیں۔"


پولیس اور کمیونٹی لیڈروں نے لوگوں سے پرسکون رہنے اور قابل اعتراض ویڈیوز شیئر نہ کرنے کی اپیلیں کی ہیں۔

ہوا کیا تھا؟

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی یہ جھڑپیں 28 اگست کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ میچ کے بعد دونوں گروپوں کے درمیان تصادم کے سلسلے کا تازہ واقعہ تھا۔


حالانکہ یہ میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا تھا لیکن دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان پائی جانے والی تلخی لیسسٹر میں بھی نظر آئی۔

اتوار کے روز جس جگہ جھڑپیں ہوئیں وہاں مسلم تاجروں کی ملکیت والی متعدد دکانیں ہیں اور اس کے قریب ہی ایک ہندو مندر بھی ہے۔


پولیس نے دونوں فرقوں کو ایک دوسرے سے متصادم ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران ایک گروپ نے"جے شری رام'' کے نعرے لگائے جب کہ دوسرے گروپ نے جواب میں "اللہ اکبر" کے نعرے بلند کیے۔ دونوں گروپوں نے جھڑپیں شروع کرنے کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے ہیں۔

سکیورٹی انتظامات سخت

قبل ازیں ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیل گئی کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے۔ تاہم لیسسٹر پولیس نے اس افواہ کی تردید کی۔


پولیس نے ایک بیان میں کہا،"ہم نے سوشل میڈیا پر رپورٹیں دیکھیں ہیں کہ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا ہے۔جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد پولیس افسران نے بتایا کہ یہ خبر درست نہیں ہے۔ " پولیس نے جھڑپوں کے بعد سکیورٹی انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔

پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا،"ہمارے شہر میں تشدد اور بدنظمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا ہے اور حالات اب قابو میں ہیں۔ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔" پولیس نے صرف ایسی اطلاعات اور ویڈیوز شیئر کرنے کی اپیل کی ہے جن کی جانچ کرلی گئی ہوں اور جو صحیح ہوں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔