لندن میں کوہ نور دوبارہ عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا گیا

برطانیہ میں کوہ نور نامی انمول ہیرا واپس مشہور زمانہ لندن ٹاور کی عمارت میں عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا گیا ہے۔

لندن میں کوہ نور دوبارہ عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا گیا
لندن میں کوہ نور دوبارہ عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا گیا
user

Dw

برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی کے چند ماہ بعد کوہ نور نامی انمول ہیرا واپس مشہور زمانہ لندن ٹاور کی عمارت میں عوامی نمائش کے لیے رکھ دیا گیا۔ بادشاہ چارلس کی تاج پوشی کے دنوں میں اسے عوامی منظر سے ہٹا دیا گیا تھا۔

کوہ نور تاج برطانیہ میں جڑا ہوا ہے۔ بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی کے دنوں میں جب اسے عوامی منظر سے ہٹا دیا گیا تھا، تو کچھ عرصے تک اس کا نمائش کے لیے دستیاب نہ رہنا بھی غیر معمولی طور پر محسوس کیا گیا تھا۔ تب اسے برطانیہ کے اپنے نوآبادیاتی ماضی کے ساتھ ناخوشگوار اور عجیب و غریب تعلقات کی یاد پر پردہ ڈالنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا گیا تھا۔ اب لیکن اسے لندن ٹاور کی سیر کو جانے والے افراد دوبارہ دیکھ سکتے ہیں۔


یہ بڑا ہیرا 150 سال سے زیادہ عرصے سے مختلف تقریبات اور رسمی مواقع پر عوامی سطح پر دیکھنے میں آتا رہا ہے۔ لیکن بادشاہ چارلس سوم کی اہلیہ کامیلا نے اسے اسی سال مئی کے مہینے میں چارلس سوم کی تاج پوشی کے موقع پر تاج کے ساتھ نہ پہننے کا انتخاب کیا تھا۔ اس کی اصل وجہ برطانیہ میں شاہی نوادرات اور اس انمول ہیرے کی واپسی کے معاملے پر بھارت میں جاری بحث تھی۔

کوہ نور سے متعلق روایت کیا ہے؟

کوہ نور سے منسلک ایک عام روایت یہ ہے کہ 186 قیراط وزنی یہ ہیرا کم ا ز کم چودہویں صدی سےبھارت میں جنوبی سلطنتوں پر دہلی سلطنت کے حملے کے بعد سے اعلیٰ اختیار کی علامت سمجھا جاتا رہا ہے۔


ریاست برطانیہ کی طرف سے تفویض کردہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے دوسری اینگلو سکھ جنگ میں فتح حاصل کے بعد 1849ء میں پنجاب کی بادشاہی کا باضابطہ طور پر الحاق کر لیا تھا اور نتیجے میں ہونے والے امن معاہدے کے ایک حصے کے طور پر یہ ہیرا حاصل کیا گیا تھا، جسے بعد ازاں ملکہ وکٹوریہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

نئی دہلی میں بھارتی حکومت کئی مرتبہ اس ہیرے کی واپسی کے مطالبے کر چکی ہے۔ اسی ضمن میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ برس بھی کہا تھا، ''ہم وقتاً فوقتاً یہ معاملہ برطانوی حکومت کے ساتھ اٹھاتے رہے ہیں اور ہم اس معاملے کے تسلی بخش حل تک پہنچنے کے لیے ممکنہ طریقے اور ذرائع تلاش کرتے رہیں گے۔‘‘


امریکہ میں قائم ایک فائن جیولری کمپنی کا نام 'لَوِیاں‘ ہے، جس کے سربراہ کا نام ایڈی لَوِیاں ہے۔ ان کے گاہکوں میں ریحانہ اور جینیفر لوپیز جیسی شو بزنس سے تعلق رکھنے والی بہت مشہور شخصیات بھی شامل ہیں۔ LeVian خاندان کا کئی نسلوں سے کوہ نور سے بھی تعلق رہا ہے۔ 18 ویں صدی میں جب کوہ نور ہیرا ایرانی بادشاہ کے خاندان کے پاس تھا، تب بھی ایڈی لَوِیاں کے اجداد اس ہیرے کی دیکھ بھال پر مامور تھے۔

ایڈی لَوِیاں نے خبر رساں ادارے اے پی کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''مجھے علم نہیں کہ کوہ نور کی بھارت کو ممکنہ واپسی کے لیے قانونی دلیل کیا ہو گی؟ اس لیے کہ اسے ملکہ وکٹوریہ کو ایسٹ انڈیا کمپنی نے تحفے میں دیا تھا اور انگریزوں نے یہ خود ہندوستان سے نہیں لیا تھا۔‘‘


ایڈی لَوِیاں کا مزید کہنا تھا، ''یہ ہیرا ہندوستانی حکومت نے دریافت نہیں کیا تھا۔‘‘ ان کے بقول اس ہیرے کی دریافت کے وقت ہندوستان اپنا ایک خود مختار وجود رکھنے والی ریاست کے طور پر تو موجود ہی نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔