امریکہ میں قتل عام کی طویل خونی فہرست

ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں انیس بچوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا واقعہ اس ملک میں اس طرح کے جرائم کی طویل فہرست میں شامل تازہ ترین سانحہ ہے۔

امریکہ میں قتل عام کی طویل خونی فہرست
امریکہ میں قتل عام کی طویل خونی فہرست
user

Dw

اسے محض اتفاق کہیے یا ستم ظریفی کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے وولواڈے کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں 24 مئی کو ہونے والے خونریز واقعے نے اسی نوعیت کے ماضی کے متعدد واقعات کی یاد تازہ کر دی ہے۔

20 مئی 1927 ء کو کیا ہوا تھا؟

چارلس لنڈبرگ ایک امریکی باشندہ تھا جس کا شمار دنیا کی مشہور ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ شہرت اس کا یہ کارنامہ تھا کہ اُس نے 20–21 مئی 1927 ء کو نیو یارک سٹی سے پیرس کی پہلی 'نان اسٹاپ فلائٹ‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ چارلس امریکی بحریہ کا پائلٹ، مصنف اور ایک ایکٹیوسٹ تھا۔ گرچہ پہلی 'ٹرانس اٹلانٹک نان اسٹاپ فلائٹ‘ نے اس سے آٹھ سال قبل پرواز بھری تھی تاہم چارلس لنڈبرگ پہلی 'سولو فلائٹ‘ اڑانے والا امریکی پائلٹ تھا۔


اس موقع پر اس واقعے کا ذکر دراصل امریکہ میں اسکول میں فائرنگ اور قتل عام کے واقعات کی تاریخ کے ایک اور واقعے کے ضمن میں کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کی شہرت کا باعث بننے والے مذکورہ واقعے سے محض دو روز قبل بھی ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا یعنی 18 مئی 1927 ء کو امریکی ریاست مشن گن کے ایک کمیونٹی اسکول میں قتل عام کا ایک واقعہ رونما ہوا تھا۔ تب اسی اسکول کی ایک کمیٹی کے رکن انڈریو کیہو نے ایک بم دھماکہ کر کے 45 جانیں لے لی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بم دھماکے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی فوج کے پاس جو دھماکہ خیز مواد بچا تھا، اس کا استعمال کیا گیا۔ مجرم انڈریو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اُس نے یہ دھمکاکہ اس لیے کیا کہ اسکول بجٹ میں اضافے کے لیے ٹیکس میں جو اضافہ کیا گیا تھا اُس سے اُس کی مالی حالت بہت خراب ہو جائے گی اور وہ دیوالیہ ہو جائے گا۔

کولوراڈو اسکول کا افسوسناک واقعہ

20 اپریل 1999 ء کو کولوراڈو میں کولمبائن ہائی اسکول میں ایک دیوانہ پن کے شکار شحص نے فائرنگ کر کے ایک گھنٹے کے اندر اندر چودہ سے اٹھارہ سال کی درمیانی عمر کے 12 طالبعلموں اور ایک استاد کی جان لے لی تھی اور آخر میں اس نے خود اپنی جان بھی لے لی تھی۔ یہ واقعہ امریکی قوم کے اذہان میں اب بھی تازہ ہے۔


مینیسوٹا، پینسیلوینیا، ورجینیا

21 مارچ 2005 ء ریڈ لیک ہائی اسکول، مینیسوٹا میں ایک 16 سالہ اسٹوڈنٹ نے اپنے پانچ ساتھی طالبعلموں، ایک گارڈ اور ایک ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور آخر میں اُس نے خود کو بھی اپنی ہی گولی کا نشانہ بنا کر ہلاک کر لیا تھا۔ 2 اکتوبر 2006 ء پینسیلوینیا کے ویسٹ نکلس مائنس اسکول میں ایک 32 سالہ مجرم نے اپنی جان لینے سے پہلے پانچ لڑکیوں کا قتل کیا۔ یہ ایسا جرم تھا جسے بہت جلدی بھلا دیا گیا تھا۔ 16 اپریل 2007 ء میں ورجینیا بلیکس برگ کی یونیورسٹی میں ایک 32 سالہ طالبعلم نے 32 افراد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا اور آخر میں خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔

الینوائے، کیلیفورنیا، کینیکٹیکٹ

14 فروری 2008 ء شمالی الینوائے کی یونیورسٹی میں ایک 27 سالہ اسٹوڈنٹ نے لیکچر ہال کے اندر فائرنگ کر کے پانچ افراد کی جان لے لی اور آخر میں خود کو گولی سے اڑا لیا۔ 2 اپریل 2012 ء اوسیکوس یونیورسٹی اکلینڈ کیلیفورنیا ایک 43 سالہ شخص ایک کرسچین اسکول میں گھس آیا اور سات بالغ افراد کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔ اُس کے بعد 14 دسمبر 2012 ء کا واقعہ رونما ہوا۔ جس کے صدمے سے نکلنے میں پوری امریکی قوم کر کئی دن لگے۔


کیلیفورنیا، واشنگٹن، فلوریڈا اور دو بار ٹیکساس

7 جون 2013ء ، سانتا مونیکا کالج، کیلیفورنیا: ایک 23 سالہ نوجوان نے پولیس کے ہاتھوں گولی کا شکار ہونے سے پہلے پانچ افراد کو ہلاک کر دیا۔

24 اکتوبر 2014ء ، میریسویل پِلچُک ہائی اسکول، واشنگٹن اسٹیٹ: ایک 15 سالہ طالب علم نے اپنی جان لینے سے پہلے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔


یکم اکتوبر 2015ء امپکوا کمیونٹی کالج، اوریگون: ایک 26 سالہ طالب علم نے آٹھ طلبا اور ایک استاد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور پھر خود کو گولی مار لی۔

8 مئی 2018 ء کو ٹیکساس کے سانتا فے ہائی اسکول کے ایک طالب علم نے اپنے آٹھ ہم جماعتوں اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس نے اسکول کے ارد گرد دھماکہ خیز مواد بھی چھپا رکھا تھا اور اب وولواڈے ، ٹیکساس میں روب ایلیمنٹری اسکول میں قتل عام، کم از کم 19 بچے اور دو اساتذہ مارے گئے۔ مجرم کی عمر 18 سال ہے۔


یہ حقائق ہیں، جن پر خود امریکی حکام تشویش کا شکار ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ان حالات کو کس طرح قابو میں لایا جائے۔ یاد رہے کہ امریکہ میں 18سال سے زیادہ عمر کا کوئی بھی شخص آسانی سے اسلحہ خرید سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔