یورپی یونین کے رہنما نے 'جنگل راج' والے بیان پر معافی مانگ لی

یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اپنے تبصروں سے لوگوں کی دل آزاری پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 'جنگل' کا لفظ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کے لیے استعمال کیا تھا۔

یورپی یونین کے رہنما نے 'جنگل راج' والے بیان پر معافی مانگ لی
یورپی یونین کے رہنما نے 'جنگل راج' والے بیان پر معافی مانگ لی
user

Dw

یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے 18 اکتوبر منگل کے روز اپنے اس تبصرے کے لیے معذرت پیش کی، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ناراض ہوئے اور ان کے بیان کو نسل پرستانہ بتا کر اس پر کافی تنقید بھی کی گئی۔

بوریل نے گزشتہ ہفتے بیلجیئم کے برگز میں یورپی ڈپلومیٹک اکیڈمی کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ یورپ ''ایک باغ'' ہے اور باقی دنیا کا بیشتر حصہ ''ایک جنگل'' ہے جو ''باغ پر حملہ کر سکتا ہے۔''


ان کے اس ریمارکس نے آن لائن اور سفارتی سطح پر ہلچل مچا دی، یہاں تک کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پیر کے روز اس معاملے پر خطے میں یورپی یونین کے مشن کے وفد کے سربراہ کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا۔

یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم کی اطلاعات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بطور احتجاج کہا کہ یورپی سفارت کار کے یہ ریمارکس نہ صرف ''غیر مناسب بلکہ تفریق آمیز'' بھی ہیں۔


بوریل کی معذرت

منگل کے روز بوریل نے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ''جنگل'' کا حوالہ ان ممالک میں بڑھتی ہوئی ایسی مثالوں کے لیے ایک استعارہ تھا، جو طاقت، دھمکی اور بلیک میلنگ یا پھر ایسے رویے کا استعمال کرتے ہیں، جو متفقہ بین الاقوامی اصولوں سے متصادم ہوں۔

انہوں نے لکھا، ''جب میں نے جنگل کے بارے میں بات کی تو اس سے میری مراد، دنیا میں بڑھتی لاقانونیت اور بد نظمی میں اضافہ سے تھا۔'' بوریل نے مزید کہا کہ ''جنگل'' کا حوالہ کوئی نسل پرستانہ، ثقافتی یا جغرافیائی مفہوم نہیں رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے، ''جنگل'' بشمول یوکرین آج ہر جگہ موجود ہے۔


انہوں نے اپنی پوسٹ میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں لاقانونیت کے عروج کو مد نظر رکھنا ضروری تھا اور یہ طلباء کے لیے ان کا ایک پیغام تھا۔

یورپی یونین میں خارجہ امور کے اعلیٰ نمائندے نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان کے اس استعارے کو ''نوآبادیاتی یورو سینٹرزم'' کے طور پر غلط سمجھ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر اس پر کچھ لوگوں کو برا لگا ہو، تو مجھے بہت افسوس ہے۔''


ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ یورپ کی بیشتر توجہ یورپ تک ہی محدود رہتی ہے، تاہم باقی دنیا کو بھی بہتر طور پر جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔

بوریل نے تسلیم کیا کہ کچھ لوگ ''باغ'' اور ''جنگل'' کے استعارے کے استعمال کو قطعی ناپسند کرتے ہیں کیونکہ امریکی نو قدامت پسند سیاست دان بھی اسی اصلاح کا استعمال کرتے رہے ہیں، تاہم وہ ''اس مکتب فکر سے بہت دور ہیں۔''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔