اسرائیل ایک لاکھ بھارتی ورکرز کی خدمات کے حصول کا خواہاں

ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنسٹرکشن سیکٹر ایک لاکھ بھارتی کارکنوں کی خدمات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے کام کرنے والے فلسطینیوں کے ورک پرمٹ مبینہ طورپر منسوخ کر دیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

ایک امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے تعمیراتی شعبے نے تصدیق کی ہے کہ اس نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کمپنیوں کو 90000 فلسطینیوں کی جگہ بھارت سے تقریباً ایک لاکھ تک مزدوروں کو بھرتی کرنے کی اجازت دے۔

اس حوالے سے بھارتی حکومت سے تبصرہ کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود وزارت خارجہ نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے بتایا کہ اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور فی الحال مزید منظوری کے لیے اسرائیلی حکام کے فیصلے کے منتظر ہیں۔


اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ،"ہمیں امید ہے کہ بھارت سے کوئی پچاس ہزار سے ایک لاکھ کے قریب مزدوروں کوکام کرنے کے لیے لایا جاسکے گا اور اس سے صورت حال معمول پر آجائے گی۔" اسرائیل نے 7 اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے کے بعد ان فلسطینیوں کے ورک پرمٹ مبینہ طورپر منسوخ کردیے ہیں جو اسرائیل میں کام کرتے تھے۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی افرادی قوت کو نکال دیے جانے کی وجہ سے اسرائیل کی تعمیراتی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والی افرادی قوت کا تقریباً 25 فیصد فلسطینی ہیں۔


بھارتی ورکرز کے متعلق اسرائیل اوربھارت میں بات چیت

اسرائیل بلڈرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ہائم فیگلین کے مطابق "ہم حالت جنگ میں ہیں اور فلسطینی ورکرز، جو کہ اس شعبے میں ہمارے افرادی قوت کا تقریباً 25 فیصد ہیں، نہیں آرہے ہیں۔ انہیں اسرائیل میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔"

رواں سال کے اوائل میں ایسی رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل اور بھارت دس ہزار بھارتی ورکرز کو تل ابیب بھیجنے کے ایک معاہدے پر غور و خوض کررہے ہیں۔ معاہدے کے تحت تقریباً ڈھائی ہزار بھارتی ورکرز کو تعمیراتی صنعت میں اندراج کرایا گیا تھا جب کہ ڈھائی ہزار دیگر کو ہیلتھ سیکٹر میں نرسنگ کے لیے بھیجا جانا تھا۔


تاہم بھارت میں یہ سوال بھی کیا جارہا ہے کہ سکیورٹی کی موجودہ صورت حال کے مدنظر کیا اتنی بڑی تعداد میں بھارتی ورکرز کو اسرائیل بھیجنا مناسب اور ممکن ہوگا بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ نئی دہلی وہاں پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے اقدامات کررہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔