ایران: یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر فوجیوں کو جیل کی سزا

ایران کی ایک فوجی عدالت نے سن 2020 میں یوکرین کے ایک طیارے کو مار گرانے کے جرم میں اپنی مسلح افواج کے 10 اہلکاروں کو سزا سنائی ہے۔ مذکورہ طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران: یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر فوجیوں کو جیل کی سزا
ایران: یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر فوجیوں کو جیل کی سزا
user

Dw

ایران میں میزان نامی ایک 'جوڈیشل پورٹل' نے اتوار کے روز بتایا کہ ملک کی ایک فوجی عدالت نے سن 2020 میں یوکرین کے مسافر بردارطیارے کو مار گرانے میں ملوث ایران کی مسلح افواج کے 10 ارکان کو قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

میزان کی اطلاعات کے مطابق ایک فوجی کمانڈر کو حکم کی خلاف ورزی کرنے اور ہوائی جہاز کو مار گرانے کے جرم میں 10 برس قید کی سب سے بڑی سزا سنائی گئی۔ میزان کے مطابق زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم طور ایم -1 کے کمانڈر نے ''احکامات کے برعکس'' اور اجازت کے بغیر ہوائی جہاز پر ''دو میزائل داغے تھے۔''


میزان آن لائن نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا، ''اس کارروائی کے اثرات اور نتائج کی حد کو دیکھتے ہوئے، مرکزی مدعا علیہ کو زیادہ سے زیادہ جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔'' عدالت سے متعلق ایرانی ویب سائٹ میزان نے بتایا کہ نو دیگر فوجی اہلکاروں کو ایک سے تین برس کے درمیان کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تاہم سزا یافتہ اہلکاروں میں سے کسی کی بھی شناخت نہیں کی گئی ہے۔

اس سانحے کا پس منظر کیا ہے؟

آٹھ جنوری سن 2020 کے روز ایرانی فورسز نے یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز کو تہران سے ٹیک آف کرنے کے کچھ ہی دیر بعد میزائل سے مار گرایا تھا۔ یہ پرواز ایران سے کییف کے لیے جا رہی تھی۔ اس جہاز میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس جہاز میں زیادہ تر ایران اور کینیڈا کے شہری سوار تھے، جن میں سے بہت سے لوگ دوہری شہریت رکھتے تھے۔


ایرانی حکام نے پہلے تو طیارے کو مار گرانے کی تردید کی تھی، تاہم بعد میں جب متعدد مغربی رہنماؤں کے کہنے کے بعد ابتدائی شواہد سے اس بات کا پتہ چلا کہ اس حادثے کے پیچھے اصل میں ایرانی میزائل کا ہاتھ ہے، تو تہران نے بھی اپنا موقف بدلا اور بات کو تسلیم کر لیا۔

ایران نے اعتراف کیا کہ اس کی فوج نے ''انسانی غلطی'' کی وجہ سے ''غیر ارادی طور پر'' یوکرین کے مسافر طیارے پر میزائل فائر کیا تھا۔ فیصلے کے ایک حصے کے طور پر، عدالت نے سوگوار خاندانوں کے ہر ایک فرد کو ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔


تاہم بہت سے ناقدین کی اب بھی یہ رائے رکھتے ہیں کہ تہران نے اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی اور اصل ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا۔ جس وقت فلائٹ پی ایس 752 کو مار گرایا گیا، اس وقت فضا سے متعلق ایرانی دفاعی نظام امریکہ کے جوابی حملے کے لیے ہائی الرٹ پر تھا، کیونکہ تہران نے عراق میں ان فوجی اڈوں کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، جو امریکی افواج کے زیر استعمال تھے۔

ایران نے یہ میزائل حملے اس امریکی ڈرون حملے کے جواب میں کیا تھا، جس میں بغداد میں سرگرم سینیئر ایرانی فوجی افسر میجر جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔