ایران کا اقوام متحدہ خواتین حقوق کمیشن سے اخراج

ایران میں جاری ملک گیر مظاہروں کے درمیان انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر تہران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے نکال دیا گیا ہے۔ امریکہ نے اس پیش رفت کو مظاہرین کی فتح قرار دیا ہے۔

ایران کا اقوام متحدہ خواتین حقوق کمیشن سے اخراج
ایران کا اقوام متحدہ خواتین حقوق کمیشن سے اخراج
user

Dw

ایران میں ستمبر سے ہی حکومت مخالف ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مظاہرے ایک ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست کے دوران موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔ ایرانی حکومت ان مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت ترین کارروائیاں کر رہی ہے، جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایران کو اقوام متحدہ خواتین کمیشن سے کیوں نکالا گیا؟

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کونسل میں ایران کو اقوام متحدہ خواتین کمیشن (یو این سی ایس ڈبلیو) سے نکالنے کے لیے بدھ کے روز ووٹنگ ہوئی۔ ووٹنگ کی تجویز امریکہ نے پیش کی تھی۔ تجویز کے حق میں 29ممالک نے ووٹ دیے جب کہ 8 نے اس کی مخالفت کی اور 16 ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔


ایران کے اہم حلیف روس نے تجویز کی مخالفت کی۔ اس نے اقوام متحدہ کے ماہرین قوانین سے ان کی آرا طلب کرنے پر زور دیا کہ آیا اقتصادی اور سماجی کونسل کو تہران کو رکنیت سے نکالنے کا قانونی حق حاصل بھی ہے۔

تجویز میں تہران کے اقدامات پر "سخت تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور انہیں دبایا جا رہا ہے۔" امریکی تجویز میں "مظاہرین کے خلاف ہلاکت خیز قوت استعمال کرنے اور اس کے نتیجے میں پرامن مظاہرین کی اموات " کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے تہران کی پالیسیاں یو این سی ایس ڈبلیوکے اصولوں کے منافی ہیں۔


اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل ہر چار برس کے لیے یو این سی ایس ڈبلیوکے 45 اراکین کا انتخاب کرتی ہے۔ ایران کو سن 2022 سے سن 2026کی مدت کے لیے رکن منتخب کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے ایرانی کارروائیوں کی مذمت

امریکہ کی نائب صدر کمالا ہیرس نے نومبر میں کہا تھا کہ واشنگٹن دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر ایران کو یو این سی ایس ڈبلیو سے ہٹانے کے لیے کام کرے گا۔ سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی ایران کو کمیشن سے نکالنے کی مہم چلائی تھی۔


کمالا ہیرس نے آج ٹوئٹر پر لکھا،"اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ایران کی برطرفی کے لیے آج کی ووٹنگ ایران میں مظاہرین اور ان کا ساتھ دینے والوں کے لیے فتح ہے۔" ایران نے الزام لگایا کہ امریکہ نے دیگر ملکوں پر اس کے خلاف ووٹ دینے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

معروف تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر رچرڈ گوان نے کہا کہ کونسل کے بعض ممبران ووٹنگ کے طریقہ کار کے حوالے سے متذبذب تھے۔


گوان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ امریکہ نے " تجویز پیش کر کے بظاہر دھمکی دیتے ہوئے اس معاملے پر دباؤ ڈالا اور مظاہرین کے خلاف ایران کے اقدامات کی وجہ سے بہت سے اراکین کے سامنے اس کے حق میں ووٹ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ بھی نہیں تھا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔