جوہری مذاکرات، ایران نے ’تحریری جواب‘ جمع کروا دیا

ایران نے یورپی یونین کو جوہری معاہدے سے متعلق جواب پیش کر دیا ہے۔ ایران یورپی یونین کی جانب سے تجویز کردہ مسودہ قبول کرنے پر تیار نہیں ہے جبکہ امریکی حکام کے مطابق ایران کے مطالبات ناقابل قبول ہیں۔

جوہری مذاکرات، ایران نے ’تحریری جواب‘ جمع کروا دیا
جوہری مذاکرات، ایران نے ’تحریری جواب‘ جمع کروا دیا
user

Dw

ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری ڈیل سے متعلق تحریری جواب پیش کر دیا ہے۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران نے منگل کے روز اس جوہری معاہدے کا حتمی تحریری جواب پیش کر دیا ہے، جس میں ایک مکمل روڈ میپ پیش کیا گیا ہے۔ اس تحریری جواب کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں ہیں تاہم یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ ایران یورپی یونین کی جانب سے تجویز کردہ مسودہ قبول کرنے پر تیار نہیں ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ اس پر مزید مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ارنا کے مطابق اس بابت تین معاملات پر اختلافات ہیں، جن میں سے دو پر امریکہ کی جانب سے زبانی طور پر لچک دکھائی گئی ہے جب کہ تیسرا معاملہ ڈیل کی بقا کی ضمانت ہے، جس پر امریکہ کی حقیقت پسندانہ روش درکار ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے اس معاہدے تک پہنچنے میں مسلسل تاخیر کا ذمہ دار واشنگٹن کو ٹھہرایا گیا ہے۔ ایران کو اپنا حتمی جواب پیش کرنے کے لیے رواں ہفتے پیر تک کی مہلت دی گئی تھی۔ یورپی یونین کی جانب سے تاہم اس بات کی تصدیق ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔ یورپی یونین دونوں ممالک کے بیچ ہونے والی بات چیت میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔


واشنگٹن کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پیس نے کہا کہ امریکہ یورپی یونین کو اس جواب پر اپنا ردعمل بتائے گا۔ تاہم امریکہ یورپی یونین کے بنیادی نکات سے متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن نقاط پر بات چیت ممکن تھی وہ کی گئی ہے تاہم ایران کی جانب سے نا قابل قبول مطالبات سامنے آرہے ہیں۔ یہ مطالبات 2015ء کے جوہری معاہدے کے برعکس ہیں۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ کی جانب سے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کو بڑی حد تک محدود کرنا تھا۔ امریکی ترجمان کے مطابق اگر ایران ان پابندیوں کو ہٹانا چاہتا ہے تو انہیں جوہری ہیتھاروں کے متعلق اپنے بنیادی طرز عمل میں تبدیلی لانا ہوگی۔

ایران جوہری معاہدہ کیا ہے؟

سن 2015 میں، برطانیہ، چین، فرانس، امریکہ اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کیا، جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن، یا JCPOA کہا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت تہران کو اس کے جوہری پروگرام محدود کرنے کے بدلے اس کے خلاف پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو یک طرفہ طور پر معاہدے سے الگ کر لیا اور ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کر دیا۔ ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اپنی جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں۔ تاہم اب دونوں فریقین کی جانب سے اس معاملے پر پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔